مسجد کی جماعت سے پہلے عورت کی نماز

مجیب: مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ رجب المرجب 1440ھ

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ ہندہ ایک بوڑھی عورت ہے اس کے گھر کے پاس اہلِ سنّت و جماعت کی مسجد ہے۔اس مسجد کی اذان کے 5منٹ بعد ہندہ نماز پڑھ لیتی ہے کیونکہ ہندہ کے لئے یہ معلوم کرنا مشکل ہے کہ مسجد کی جماعت ہوئی یا نہیں۔ ہندہ کی نمازہوجاتی ہے یا نہیں ہوتی؟ محلے کی بعض عورتیں کہتی ہیں کہ ہندہ کی نماز نہیں ہوتی کیونکہ یہ جماعت سے پہلے پڑھ لیتی ہے۔اس طرح کہنا درست ہے یانہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    عورتوں کے ليےمستحب یہ ہے کہ فجر کی نمازہمیشہ  غلس ( یعنی اوّل وقت ) میں ادا کر یں اور باقی نمازوں میں بہتر یہ ہے کہ مَردوں کی جماعت کے بعد پڑھیں۔البتہ اگر اذان کے بعد اورمستحب وقت سے پہلے بھی پڑھیں گی تو بھی ہوجائے گی اوران عورتوں کی بات درست نہیں ہے بلکہ یہ بغیر علم کے فتویٰ ہے جو کہ خود ناجائز و گناہ ہے جس سے ان پرتوبہ لازم ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم