جہری نمازوں میں عورت کا جہراً قراءت کرنا

مجیب:مولانا جمیل احمد غوری صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ ربیع الثانی1441ھ

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ جس طرح منفرد شخص کو اختیار ہوتا ہے کہ جہری نمازوں میں وہ جہر (یعنی بُلند آوازسے قراء ت)کرسکتا ہے تو کیا عورت کو بھی اختیار ہے کہ وہ بھی اکیلے نماز پڑھتے ہوئے جہری نمازوں میں جہراً قراءت(یعنی بُلند آوازسے قرا ء ت) کر سکتی ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    عورت کو جہری نماز میں بھی قراءت میں جہر کرنا منع ہےکیونکہ مرد اورعورتوں کی نماز میں کئی امور میں فرق کتبِ فقہ میں مذکور ہے اِنہی فرق والے احکام میں سے ایک حکم یہ بھی ہے کہ عورت جہری نمازوں میں بھی جہر نہیں کرے گی ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم