عورت کا مخصوص ایّام میں ایصال ثواب کرنا

مجیب:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ ربیع الثانی1441ھ

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا عورت اپنےمخصوص ایّام میں ایصال ثواب اور دَم کرسکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    اپنے کسی نیک عمل کا ثواب کسی دوسرے کو پہنچانا ایصالِ ثواب ہے، اس کے لیے طہارت شرط نہیں، عورت حیض و نفاس کی حالت میں بھی ایصالِ ثواب کرسکتی ہے۔ البتہ ہمارے ہاں ایصالِ ثواب کا ایک معروف معنیٰ یہ ہے کہ سورۂ فاتحہ وغیرہ پڑھ کر کسی کو ثواب پہنچایا جائے، اس صورت میں تفصیل یہ ہے کہ عورت ان ایّام میں قرآنِ پاک کی تلاوت نہیں کرسکتی، اس کے علاوہ ذکر و دُرود وغیرہ پڑھ کر ایصالِ ثواب کرنا چاہے تو کرسکتی ہے اور اس میں بہتر یہ ہے کہ وضو یا کم از کم کلّی کرکے پڑھے۔ یہی تفصیل دَم سے متعلق ہے کہ قرآنِ پاک کی آیت تلاوت کرکے دَم کرنا جائز نہیں، اس کے علاوہ اوراد و وظائف پڑھ کر دَم کرنا جائز ہے۔

    تنبیہ:عورت حیض و نفاس کی حالت میں مطلقاً قرآنِ پاک کی تلاوت نہیں کرسکتی، لیکن تلاوت قر آن کی نیت نہ ہو،بلکہ حمد وثنا یادعا کے طور پر پڑھنا چاہے تووہ آیات کہ جن میں حمد و ثنا یا دعاکی نیت ممکن ہے انہیں اس نیت سے پڑھ سکتی ہے، پھر اس حمد و ثنا کا ثواب کسی کو ایصال کرنا چاہے یا اس حمد و ثنا کی برکت سے شفا وغیرہ حاصل ہو، اس نیت سے کسی پر دَم کرنا چاہے تو یہ بھی جائز ہے۔ البتہ حروفِ مقطعات یا وہ آیات کہ جن میں اللہ عَزَّوَجَلَّ نے متکلِّم کے صیغے سے اپنی حمد فرمائی ہے انہیں بعینہٖ اسی صیغہ کے ساتھ پڑھنا یا جن سورتوں کے شروع میں” قُلْ“ہے،انہیں قُلْ کے ساتھ پڑھنا، حمد وثنا اور دعا کی نیت سے بھی جائز نہیں کہ ان میں یہ نیت ممکن نہیں ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم