عدّت میں عورت کا اپنے میکے جانا کیسا؟

مجیب:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ جمادی الاخریٰ1441ھ

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عورت طلاقِ مغلظہ کی عدّت میں  ہے،اس کے والدکا انتقال ہوا، اس کا چالیسواں ہے، کیا وہ دوسرے شہر والد کے چالیسویں میں شرکت کے لیے جاسکتی ہے، نیز کیا وہ عید گزارنے کے لیے  اپنے شوہرکے گھر سے نکل سکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    صورتِ مذکورہ میں عورت کے لیے دورانِ  عدّت  والدکے چالیسویں میں شرکت کے لئےیاعید اپنے والدین کے گھر گزارنے کے لیے شوہر کے گھر سے نکلنا جائز نہیں ہے، کہ طلاق سے قبل شوہر نے جس مکان میں عورت کو رہائش دی، اس پرتاختمِ عدت اسی مکان میں رہنا واجب ہے، سوائے یہ کہ کوئی عذرِ شرعی ہو جبکہ چالیسویں کے لیے جانااورعید والدین کے ساتھ گزارنا، کوئی شرعی عذر نہیں ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم