شوہر کا اپنی بیوی کو قبر میں اتارنا کیسا؟

مجیب:مفتی علی اصغر صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ شعبان المعظم1441ھ

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے دِین اس مسئلہ کے بارے میں کہ بعض لوگوں سے سنا ہے کہ شوہر کا اپنی بیوی کو قبر میں اتارنا جائز نہیں ، کیا واقعی یہ بات دُرست ہے؟ راہنمائی فرما دیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     شوہر کا بعدِ انتقال بیوی کو قبر میں اتارنا جائز ہے ، اسی طرح اس کے جنازے کو کندھا دینا اور اسے دیکھنا بھی جائز ہے۔ البتہ بِلا حائل بیوی کے بدن کو چھونا ، ناجائز ہوتا ہے۔

     فتاویٰ رضویہ میں ہے : شوہر کو بعد انتقالِ زوجہ قبر میں خواہ بیرونِ قبر اس کا منہ یا بدن دیکھنا جائز ہے ، قبر میں اتارناجائز ہے اور جنازہ تو محض اجنبی تک اٹھاتے ہیں ، ہاں بغیر حائل کے اس کے بدن کو ہاتھ لگانا شوہر کو ناجائز ہوتا ہے۔

(فتاویٰ رضویہ ، 9 / 138)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم