Allah Ke Naam Ka Locket Auat Ka Be Wazu Ya Napaki Ki Halat Mein Pehnna

اللہ کے نام والا لاکٹ عورت کا بے وضو یا ناپاکی کی حالت میں پہننا

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1076

تاریخ اجراء: 22صفر المظفر1445 ھ/09ستمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اسم جلالت اللہ عزوجل کے نام والا لاکٹ عورت بے وضو اور بے غسل حالت میں پہن سکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں ! پہن سکتی ہے،لیکن اگر آیتِ کریمہ  یا حروفِ مقطعات لکھے ہوں،تو جنابت ، حیض و نفاس کی حالت میں پہننا جائز  نہیں ہے۔

   بہار ِ شریعت میں ہے:” جس کو نہانے کی ضرورت ہو اس کو مسجد میں جانا، طواف کرنا، قرآن مجید چھونا اگرچہ اس کا سادہ حاشیہ یا جلد یا چَولی چُھوئے یا بے چُھوئے دیکھ کر یا زبانی پڑھنا یا کسی آیت کا لکھنا یا آیت کا تعویذ لکھنا یا ایسا تعویذ چھونا یا ایسی انگوٹھی چھونا یا پہننا جیسے مقطعات کی انگوٹھی حرام ہے۔“(بہارِ شریعت،جلد1، حصہ2، صفحہ326 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

   نوٹ: جس  انگوٹھی، لاکٹ وغیرہ    پر نام لکھا ہو  بالخصوص جب کوئی  متبرک نام  یا قرآنی کلمات  یا  انبیائے کرام   ،ملائکہ علیہم السلام کا نام  جس انگوٹھی پر لکھا ہوتو ایسی انگوٹھی پہن کر  بیت الخلا جانا مکروہ ہے ، لہٰذا جب بھی   نام والی انگوٹھی یا لاکٹ پہن کر بیت الخلا جائے، تو لاکٹ یا انگوٹھی باہر رکھ دے یا جیب میں ڈال لے یا کسی دوسری چیز میں لپیٹ لے۔

   امام اہلسنت، سیدی اعلیٰ حضرت شاہ احمدرضاخان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”وحاصل مسئلہ آنکہ ہرکہ دردست اوخاتمی ست کہ بروچیزے ازقرآن یا ازاسمائے معظمہ مثل نامِ الہی یانام قرآن عظیم یااسما انبیاء یاملائکہ علیہم الصلاۃ والثنا نوشتہ است اومامورست کہ چوںبخلارود خاتم ازدست کشیدہ بیرون نہد افضل ہمین ست واگر خوف ضیاع باشدد رجیب انداز دیا بچیزے دگربپوشد کہ اینہم رواست اگرچہ بے ضرورت احترازو اولٰی ست اگر ازینہا ہیچ نکرد وہمچناں درخلا رفت مکروہ باشد“یعنی حاصل مسئلہ یہ ہے کہ جس کے ہاتھ میں ایسی انگوٹھی ہو جس پر قرآن پاک میں سے کچھ (کلمات) یا متبرک نام جیسے اللہ تعالیٰ کا اسم مبارک یا قرآن حکیم کا نام یا اسمائے انبیاء وملائکہ علیہم الصلوۃ والثناء (لکھے) ہوں ،تو اسے حکم ہے کہ جب وہ بیت الخلاء میں جائے تو اپنے ہاتھ سے انگوٹھی نکال کر باہر رکھ لے بہتر یہی ہے اور اس کے ضائع ہونے کا خوف ہو، تو جیب میں ڈال لے یا کسی دوسری چیز میں لپیٹ لے کہ یہ بھی جائز ہے، اگر چہ بے ضرورت اس سے بچنا بہتر ہے، اگر ان صورتوں میں کوئی بھی بجانہ لائے اور یوں ہی بیت الخلاء میں چلاجائے ،تو ایسا کرنا مکروہ ہے۔(ت)(فتاوی رضویہ،جلد4،صفحہ581۔582، رضافاونڈیشن،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم