Aurat Ka Bareek Kapre Pehen Kar Namaz Parhna Kaisa ?

عورت کا باریک کپڑے  پہن کر نماز پڑھنا کیسا ؟

مجیب: مفتی ابو محمد  علی اصغر عطاری

فتوی نمبر:68

تاریخ اجراء: 03   ذو الحجۃ الحرام1440 ھ/05اگست 2019 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ عورت اگر اتنے  باریک کپڑے پہنے جس میں جسم کی رنگت ظاہرہویا باریک دو پٹہ اوڑھے جس سے بالوں کی سیاہی ظاہر ہواور جسم کے جن اعضاء کو چھپانا ضروری ہے وہ کپڑوں سےجھلکیں توایسی صورت میں نماز پڑھنے کا کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عورت اتنے باریک کپڑے پہن کر جس سے جسم کی رنگت یا بالوں کی رنگت ظاہر ہو نماز پڑھے ، تو نماز ہوگی ہی نہیں ۔ فتاوی عالمگیری میں ہے:’’والثوب الرقیق الذی  یصف ما تحتہ لا تجوز الصلاۃ فیہ کذا فی التبیین‘‘یعنی اتنا باریک کپڑا جس کے نیچے جسم ظاہر ہو اس میں نماز جائز نہیں ہے، اسی طرح تبیین میں ہے۔(فتاوی عالمگیری ، جلد 1، صفحہ 58 ، مطبوعہ پشاور)

   صدرالشریعہ بدر الطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں :’’اتنا باریک کپڑا جس سے بدن چمکتا ہے ستر کیلئے کافی نہیں اس سے نماز پڑھی تو نہ ہوئی۔ یونہی اگر چادر میں سے عورت کے بالوں کی سیاہی چمکے نماز نہ ہو گی۔ (افاداتِ رضویہ)بعض لوگ باریک ساڑھیاں تہبند باندھ کر نماز پڑھتے ہیں کہ ران چمکتی ہے ان کی نمازیں نہیں ہوتیں اور  ایسا کپڑا پہننا جس سے ستر عورت نہ ہو سکے علاوہ نماز کے بھی حرام ہے۔‘‘(بھارشریعت ، جلد 1 ، حصہ 3 ، صفحہ 480 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم