Aurat Ka Bhanje Ke Sath Apni Beti Ko Le Kar Umrah Par Jana

عورت کا اپنے بھانجے کے ساتھ بالغہ بیٹی کو لے کر عمرہ پر جانا

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1348

تاریخ اجراء: 01رجب المرجب1445 ھ/13جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اسلامی بہن بھانجے کے ساتھ عمرہ پر جانا چاہتی ہے،لیکن بیماری کے باعث اپنی بالغہ بیٹی کو بھی ساتھ رکھنا چاہتی ہیں اس مقدس سفر میں، تو کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر بھانجا بالغ یا مراہق یعنی قریب البلوغ (12سال یا اس سے زائدعمر کا)ہے، توپوچھی گئی صورت میں وہ اسلامی بہن اپنے بھانجے کی موجودگی میں خود تو عمرہ پر جا سکتی ہیں لیکن بالغہ بیٹی نہیں جاسکتی کیونکہ بیٹی کیلئے شرعی سفر (92کلو میٹر یا اس سے زائد )محرم یا شوہر کے ساتھ ہی کرنا ضروری ہے اور بھانجا چونکہ بیٹی کا کزن ہے اور کزن نامحرم ہوتے ہیں اس لئے وہ یہ سفر نہیں کرسکتی ۔

   صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”عورت کو مکہ تک جانے میں تین دن یا زیادہ کا راستہ ہو تو اس کے ہمراہ شوہر یا محرم ہونا شرط ہے،خواہ وہ عورت جوان ہو یا بڑھیا۔شوہر یا محرم جس کے ساتھ سفر کرسکتی ہے اس کا عاقل ،بالغ ،غیر فاسق ہونا شرط ہے ۔ مراہق و مراہقہ یعنی لڑکا اور لڑکی جو بالغ ہونے کے قریب ہوں بالغ کے حکم میں ہیں یعنی مراہق کے ساتھ جا سکتی ہے اور مراہقہ کوبھی بغیر محرم  یا شوہر کے سفر کی ممانعت ہے۔(بھار شریعت، جلد1، صفحہ 1044۔1045،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم