Aurat Ka Khushbu Lagana Kaisa Hai ?

عورت کا خوشبو لگانا کیسا ہے ؟

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-514

تاریخ اجراء: 27صفر المظفر1444 ھ  /24ستمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا عورت خوشبو لگا سکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عورت خوشبولگاسکتی ہے ،لیکن  عورت کی خوشبوایسی ہونی چاہیے جس کی مہک پوشیدہ ہو،حتی کہ  اگرعورت اجنبی نامحرم کی موجودگی میں  مہک والی خوشبولگائے گی توگناہ گارہوگی لہٰذا جب عورت کو اجنبی نامحرم کے پاس سے گزرنے والی صورت کاسامناہومثلا گھرسے باہرجاناہوتو خوشبو کے حوالے سے احتیاط ضروری ہے ، البتہ عورت شوہرکی موجودگی میں کسی بھی قسم کی خوشبولگاسکتی ہے، جبکہ اجنبی نامحرم تک خوشبوکی مہک نہ جائے ۔

   حدیث پاک میں ہے:’’ قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کل عین زانیۃ فالمرأۃ اذا استعطر ت فمرت بالمجلس فھی کذاوکذایعنی زانیۃ‘ یعنی رسول  اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر آنکھ زانی ہےتو جب عورت خوشبو لگا ئے اور کسی مجلس کے پاس سے گزرے تو وہ ایسی ایسی ہے یعنی زانیہ ہے۔(جامع الترمذی،جلد2، صفحہ107،مطبوعہ: کراچی)

   علامہ علی بن سلطان القاری رحمۃ اللہ علیہ نے حدیث پاک کےاس حصہ ’’یعنی زانیۃ‘‘ کے تحت  فرمایا:’لانھا قد ھیجت شھوۃ الرجال بعطرھاو حملتھم علی النظر الیھا فقد زنی بعینہ ویحصل لھا اثم بان حملتہ علی النظر الیھاوشوشت قلبہ فاذا ھی سبب زناہ بالعین فتکون ھی ایضا زانیۃ‘یعنی کیونکہ اس عورت نے اپنی خوشبو کے ذریعے مردوں کی شہوت کو ابھارااور ان کواپنی طرف دیکھنے پر مائل کیاتو مرد نےاپنی آنکھو ں سے زناکیا،اور وہ عورت گناہ گارہوئی اس طرح سے کہ اس نے اسے اپنی طرف دیکھنے پر ابھارااور اس کے دل میں ہیجان پیدا کیا تو یہ اس مرد کی آ نکھوں کے زنا کاسبب بنی تو وہ عورت بھی یوں زانیہ ہوئی۔(مرقاۃ  المفاتیح جلد 3 صفحہ  58  مطبوعہ: ملتان  )

   ایک دوسری حدیث پاک میں ہے:’طیب الرجال ما ظھر ریحہ و خفی لونہ  وطیب النساء ما ظھر لونہ  وخفی ریحہ‘‘یعنی مردوں کی خوشبو وہ ہے کہ جس کی مہک  ظاہر ہو اور رنگ نہ ہو اور عورتوں کی خوشبو وہ ہے کہ جس کا رنگ ظاہر ہو اور مہک پوشیدہ ہو ۔(جامع الترمذی،جلد2،صفحہ107،مطبوعہ:کراچی)

   مرقاۃ المفاتیح  میں علامہ علی بن سلطان القاری رحمۃ اللہ علیہ نے’وطیب النساء‘‘کےتحت فرمایا:علی مااذاارادت ان تخرج فامااذاکانت عندزوجھافلتتطیب بما شاء ت ‘ یعنی عورت کی خوشبومیں مہک نہ ہونےکاحکم اس صورت میں ہے جب وہ گھرسے باہر جائے، لیکن جب اپنےشوہر کے پاس ہو تو جیسی مرضی خوشبو لگا سکتی ہے ۔ (مرقاۃ   المفاتیح جلد 8 صفحہ 299 مطبوعہ: ملتان  )

   مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃاللہ علیہ اسی حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں:’’ خیال رہے کہ عورت مہک والی چیز استعمال  کر کے باہر نہ جائے اپنے خاوند کےپاس  خو شبو مل سکتی ہے یہاں کوئی پابندی نہیں۔‘‘ (مرآۃ المناجیح، جلد 6 ،صفحہ160 ، ضیا ء القرآن ،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم