Aurat Ka Ghar Mein Mardana Libas, Sweater Waghaira Pehanna Kaisa ?‎

عورت کا مردانہ لباس ، سویٹر پہننا کیسا ؟

مجیب: ابوحذیفہ محمد شفیق عطاری

مصدق: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی  نمبر:88

تاریخ  اجراء: 14  ربیع الآخر  1439  ھ/02 جنوری  2018 ء

دارالافتاء  اہلسنت

(دعوت  اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ گھر میں عام طورپر خواتین سردی کے وقت جوبھی سویٹر ہاتھ میں آئے پہن لیتی ہیں اور عموماً مِردوں کے ہی سویٹر میسر آتے ہیں ، تو کیا عورتوں کو ایسے سویٹر پہننا جائز ہے؟

بِسْمِ  اللہِ  الرَّحْمٰنِ  الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ  بِعَوْنِ  الْمَلِکِ  الْوَھَّابِ  اَللّٰھُمَّ  ھِدَایَۃَ  الْحَقِّ  وَالصَّوَابِ

   عورت کو مردانہ لباس یا جوتے پہننا ناجائز وگناہ ہے ، کیونکہ اسے مَردوں کی مشابہت اختیار کرنے کی سختی سے ممانعت ہے اور ایسی عورتوں پر لعنت ہوتی ہے ، لہٰذا مردانہ سویٹر پہننا بھی جائز نہیں ہے، اگرچہ گھر کی چار دیواری میں ہی پہنتی ہو ۔

   سنن ابو داؤد میں ہے : ”عن ابن أبي مليكة قال قيل لعائشة رضي اللہ  عنها إن امرأة تلبس النعل فقالت لعن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم الرجلة من النساء“ترجمہ : ابن ابی ملیکہ سے مروی ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے عرض کی گئی  کہ ایک عورت (مردانہ )جوتا پہنتی ہے، تو آپ نے ارشاد فرمایا :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردانہ جوتا پہننے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے ۔(سنن ابو داؤد ، کتاب اللباس ، باب فی لباس النساء ، جلد 4 ، صفحہ 105، دار الکتاب العربی ، بیروت )

   اس میں لفظ الرجلۃ کی تشریح کو فیض القدیر میں یوں بیان کیا گیا ہے : ”تتشبه بالرجال في زيهم أو مشيهم أو رفع صوتهم أو غير ذلك“ترجمہ :جو  عورت مردوں سے ان کی وضع ، چلنے، آواز بلند کرنے وغیرہ میں مشابہت اختیار کرے ۔(فیض القدیر ، حرف اللام ، جلد5، صفحہ 343، دار الکتب العلمیہ ، بیروت )

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فرماتے ہیں :”مرد کو عورت ، عورت کو مرد سے کسی لباس وضع، چال ڈھال میں بھی تشبہ حرام نہ کہ خاص صورت وبدن میں ۔ “(فتاوی رضویہ ، جلد22، صفحہ 664، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)

   سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ سے سوال ہوا : ”ایڑی والی جوتی یعنی مثل جوتی مردوں کے عورت پہن لے تو درست ہے یانہیں ؟ مردانی جوتی عورت نمازی کے واسطے پاؤں کو ناپاکی سے بچانے کے لیے بہت خوب ہے۔ خیر جیساشریعت میں حکم ہو ۔ “

   آپ نے اس کے جواب میں ارشاد فرمایا : ”ناجائز ہے ۔رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں:” لعن ﷲ المتشبھات من النساء بالرجال والمتشبھین من الرجال بالنساء“ رواہ الائمۃ احمد والبخاری وابوداؤد والترمذی وابن ماجۃ عن ابن عباس رضی ﷲ تعالی عنھما۔(ترجمہ :)اللہ کی لعنت ان عورتوں پرجو مردوں سے مشابہت اختیار کریں اور ان مردوں پر جو عورتوں سے مشابہت اختیار  کریں ۔ اسے ائمہ کرام مثلا:امام احمد ، امام بخاری ، ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجہ نے  حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کیا ہے۔

   اور فرماتے ہیں صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم :” لعن ﷲ الرجل یلبس لبسۃ المراۃ والمرأۃ تلبس لبسۃ الرجل“ رواہ ابوداؤد والحاکم عن ابی ھریرۃ رضی ﷲ تعالٰی عنہ بسند صحیح۔(ترجمہ : )اللہ تعالیٰ اس مرد پر لعنت کرے جو عورت جیسا لباس پہنے اور اس عورت پر بھی لعنت کرے جو مر دجیسا لباس پہنے۔ ابوداؤد اورحاکم نے صحیح سند سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا ۔ “(فتاوی رضویہ ، جلد22، صفحہ 173، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم