Aurat Ka Takhna Nazar Aa Raha Ho Tu Namaz Ka Hukum

عورت کا ٹخنہ نظر آرہا ہو ، تو نماز کا حکم ؟

مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

مصدق : مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر: Aqs-1434

تاریخ اجراء: 15صفرالمظفر1440ھ/25اکتوبر2018ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اسلامی بہنوں کو نماز میں ٹخنے چھپانے کا حکم ہے ،تو اگر ان کا ٹخنہ نظر آرہا ہو اور اسی حالت میں نماز پڑھ لی ،تو کیا نماز ہوجائے گی یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عورتوں کے لیے ٹخنہ ستر عورت میں داخل ہے یعنی اس کا چھپانا لازمی ہے اوراگرکسی خاتون نے  ٹخنہ ظاہرکی ہوئی حالت میں نماز پڑھ لی ،تو اس کی نماز ہوجائے گی ،کیونکہ صرف ٹخنہ الگ سے پورا عضو نہیں ہے ، بلکہ یہ پنڈلی کے ساتھ مل کر مستقل طور پر ایک عضو شمار ہوتا ہے اورظاہر ہے کہ  صرف ٹخنہ اس عضو کی چوتھائی تک نہیں پہنچتا اور عضو کی چوتھائی سے کم اگر نماز میں کھل  جائے یا نماز شروع کرتے وقت ہی کھلا ہوا ہو ، تو نماز ہوجاتی ہے ،اسے معاف قرار دیا گیا ہے ۔

   اور اگر چھپانے والا ایک عضو چوتھائی کی مقدار نماز شروع کرتے وقت ہی کھلا ہوا ہو ، تو نماز شروع ہی نہیں ہوتی اور اگر دوران نماز  بقدرِ ایک رکن یعنی تین بار سبحان اللہ کہنے کی مقدار کھلا رہا ،تو نماز فاسد ہوجاتی ہے اور چوتھائی سے کم میں فساد نہیں ،خواتین پر لازم ہے کہ جن اعضاء کو چھپانے کا حکم ہے ، انہیں اچھے طریقے سے چھپا لیا جائے تاکہ مکمل ستر ہوجائے ۔

   دونوں پنڈلیاں ٹخنوں سمیت الگ الگ عضو ہونے کے متعلق علامہ شامی علیہ الرحمۃ لکھتے ہیں’’الساقان مع الکعبین‘‘ترجمہ: دونوں پنڈلیاں ٹخنوں سمیت ۔( رد المحتار جلد2،صفحہ 101،مطبوعہ کوئٹہ )

   صرف ٹخنہ ایک عضو نہ ہونے سے متعلق بحرالرائق میں ہے :”والصحیح ان الکعب لیس بعضو مستقل بل ھو مع الساق عضوواحد“صحیح یہ ہےکہ ٹخنہ ایک مستقل عضو نہیں ہے ، بلکہ یہ پنڈلی کے ساتھ مل کر ایک عضوہے۔ ‘‘(بحرالرائق ،ج1،ص472،مطبوعہ  کوئٹہ )

   عضو کا چوتھائی اگر ایک رکن کی مقدار کھل جائے ، تو نماز کے فاسد ہونے کے بارے میں درمختار میں ہے:” ویمنع حتیٰ انعقادھا کشف ربع عضو قدر اداء رکن “ترجمہ : کسی عضو کی چوتھا ئی کا ایک رکن کی مقدار کھلا رہنا نما ز کےصحیح ہونے کےلیے مانع ہے حتی کہ ا س کے انعقاد یعنی شروع ہونے سے بھی مانع ہے ۔

   چوتھائی سے کم کھلا رہے ، تو نماز فاسد نہ ہونے کے بارے  علامہ شامی علیہ الرحمۃ لکھتے ہیں:’’اذا انکشف ربع عضو اقل من قدر اداء رکن فلا یفسد اتفاقا  لان  الانکشاف الکثیر فی الزمان القلیل عفو کالانکشاف القلیل فی الزمن الکثیر  جب چوتھائی حصہ ایک رکن سے کم کی مقدار کھلا رہے تو بالاتفاق نماز فاسد نہیں ہوگی،  کیونکہ  زیادہ عضو (یعنی چوتھائی )کا کھلنا تھوڑے وقت (ایک رکن سے کم )کے لیے معاف ہے۔جیساکہ تھوڑا کھلنا (چوتھائی سے کم )زیادہ وقت کے لیے بھی معاف ہے ۔ (یعنی پوری نماز میں بھی کھلا رہا تو معاف ہے۔ )(در مختار مع ردالمحتار ،ج 2،ص100،مطبوعہ کوئٹہ )

   اعلی ٰ حضرت امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:” اگر ایک عضو کی چہارم کھل گئی،اگر چہ بلا قصدہی کھلی ہو اور اس نے ایسی حالت  میں رکوع یا سجود یا کوئی رکن کامل اداکیا ، تو نما ز بالاتفاق جاتی رہی ۔ اگر صورت مذکورہ میں پورارکن تو ادا نہ کیا ، مگر اتنی دیرگزر گئی ، جس میں تین بار سبحان اللہ   کہہ لیتا، توبھی مذہب مختارپر جاتی رہی ۔اگر تکبیر تحریمہ اسی حالت میں کہی کہ ایک عضو کی چہارم کھلی ہے ، تو نماز سرے سے منعقد ہی نہ ہوگی ،اگرچہ تین تسبیحوں کی دیر تک مکشوف نہ رہے ۔ان سب صورتوں میں اگر ایک عضو کی چہارم سے کم ظاہر ہے ، تو نما ز صحیح ہو جائے گی اگر چہ نیت سے سلا م تک انکشاف رہے۔“(فتاوی ٰ رضویہ ،ج6،ص30، مطبوعہ رضا فاونڈیشن لاھور )

   عورتوں کے لیے ستر والے اعضاء کو بیان کرتے اعلی حضرت علیہ الرحمۃ لکھتے ہیں :’’(عضو نمبر27،28)دونوں پنڈلیا ں یعنی زیر زانو سے ٹخنوں تک۔ “  (فتاوی ٰ رضویہ ،ج6،ص41،مطبوعہ رضا فاونڈیشن ، لاھور)

   عورت کے کون کون سے اعضاء ستر عورت میں شامل ہیں، ان کا بیان کرتے ہوئے صدر الشریعہ بدرالطریقہ مفتی محمدامجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ارشاد فرماتے ہیں ”دونوں پنڈلیاں ٹخنوں سمیت “(بھار شریعت، جلد1، حصہ3، صفحہ484، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم