Aurat Ke Liye Makhsoos Ayam Main Quran Pak Ka Tarjuma Parhne Ka Hukum?

عورت کے لیے  مخصوص ایام میں قرآن پاک کا ترجمہ پڑھنے کا حکم

مجیب:مفتی محمد  قاسم عطاری

فتوی نمبر:FAM-0166

تاریخ اجراء:15ربیع الاخر1445ھ/31 اکتوبر 2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کوئی اسلامی بہن لاعلمی کی وجہ سے شرعی عذریعنی حیض  یا نفاس کی حالت میں قرآنِ پاک کا ترجمہ پڑھ لے ،تو کیا حکم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جس طرح عورت  کے لیےحیض ونفاس  کے ایام میں قرآن پاک کی تلاوت کرنا،ناجائز و حرام ہے،اسی طرح قرآن پاک کا ترجمہ پڑھنا بھی ناجائز و حرام ہے۔ کیونکہ قرآن پاک کاترجمہ  خواہ کسی بھی زبان میں ہو،اس کو پڑھنے اور چھونے کا حکم قرآن مجیدکو پڑھنے اور چھونے جیسا ہی ہے۔ اب جہاں تک لاعلمی میں ترجمہ پڑھنے کی بات ہے، تو اگر لا علمی سے مراد یہ ہے کہ عورت کو پڑھتے وقت  معلوم ہی نہیں تھا کہ یہ قرآن پاک کا ترجمہ ہے،بلکہ اسے بعد میں معلوم ہوا ،توایسی صورت میں چونکہ عورت نے اپنی لاعلمی کی بنا پر ترجمہ پڑھنے کا قصد یعنی ارادہ  نہیں کیا ، لہذا وہ شرعاً گنہگار بھی نہ ہوگی۔البتہ  اگر لاعلمی سے مراد یہ ہے کہ عورت کو یہ مسئلہ معلوم نہیں تھا  کہ اِس حالت میں ترجمہ پڑھنا بھی ممنوع  ہوتاہے،تو  چونکہ دار الاسلام میں شرعی مسائل سے لاعلم ہونا کوئی شرعی عذر نہیں، لہذا مسئلے سے لاعلمی کی بنا پر ترجمہ پڑھنے کی صورت میں عورت  شرعاً  گنہگار ہوگی اوراِس گناہ سے توبہ کرنا بھی اُس پر  لازم ہوگا۔

     ہر مسلمان عاقل و بالغ مرد و عورت پر اپنے حسبِ حال ،علمِ دین حاصل کرنا فرض ہے،جس میں کوتاہی  جائز نہیں، لہذا  عورت پر بھی لازم ہے کہ وہ  اپنی ضرورت کے مسائل سیکھے ،اگر بلا عذرِ شرعی ضروری مسائل سیکھنے میں کوتاہی کرے گی تو گنہگار ہوگی۔

   تنویر الابصار مع در مختار  میں ہے:”(وقراءة قرآن) بقصده (ومسه)ولو مكتوبا بالفارسية في الاصح ترجمہ:حیض و نفاس کی حالت میں قصداً قرآن کی قراءت کرنا حرام ہے، یونہی اسے چھونا بھی حرام ہے، اگرچہ وہ قرآن( عربی کے علاوہ دوسری کسی زبان جیسے)فارسی ہی میں کیوں نہ لکھا گیا ہو ، اصح قول کے مطابق۔(تنویر الابصار مع در مختار، جلد1، کتاب الطھارۃ، صفحہ535، مطبوعہ کوئٹہ)

   نہر الفائق میں ہے:’’ ويمنع أيضا حل مسه أي القران ولو مكتوبا بالفارسية إجماعا هو الصحيح  “ترجمہ: حیض و نفاس کی حالت میں قرآن کو چھونے سے بھی منع کیا جائے گا، اگرچہ وہ قرآن( عربی کے علاوہ کسی دوسری زبان جیسے)فارسی میں لکھا گیا ہو، یہ اجماعی مسئلہ ہے اور یہی صحیح ہے۔(النھرالفائق، جلد1، کتاب الطھارۃ، صفحہ135، مطبوعہ کوئٹہ)

   صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ بہارِ شریعت میں لکھتے ہیں:”حیض و نِفاس والی عورت کو قرآنِ مجید پڑھنا دیکھ کر، یا زبانی اور اس کا چھونا اگرچہ اس کی جلد یا چولی یا حاشیہ کو ہاتھ یا انگلی کی نوک یا بدن کا کوئی حصہ لگے یہ سب حرام ہیں۔“( بھار شریعت، جلد1، حصہ 2،صفحہ379، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

      مزید ایک دوسرے مقام پر صدر الشریعہ  علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:” قرآن کا ترجمہ فارسی یا اردو یا کسی اور زبان میں ہو اس کے بھی چھونے اور پڑھنے میں قرآنِ مجید ہی کا سا حکم ہے۔“( بھار شریعت، جلد1، حصہ 2،صفحہ327، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   دارالاسلام میں شرعی مسائل سے ناواقفی عذر نہیں،جیسا کہ سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ  فتاوی رضویہ میں ایک مقام پر ارشاد فرماتے ہیں:’’ان الدار دارالاسلام فلایکون الجھل فی احکام الشرعیۃ عذرا( چونکہ یہ دارالاسلام ہے، لہذا احکام شرعیہ سے جاہل ہونا کوئی عذر نہ بن سکے گا)۔‘‘(فتاوی رضویہ،جلد11،صفحہ224،رضا فاؤنڈیشن،لاھور)

   ہر مسلمان عاقل بالغ مرد و عورت پر اس کی موجودہ حالت کے مسائل سیکھنا فرض عین ہے، جیساکہ فتاوی رضویہ  میں ہے:”سب میں پہلا فرض آدمی پر (بنیادی عقائد) کا تعلم ہے اور اس کی طرف احتیاج میں سب یکساں، پھر علم مسائل نماز یعنی اس کے فرائض وشرائط ومفسدات جن کے جاننے سے نماز صحیح طور پر ادا کرسکے، پھر جب رمضان آئے، تو مسائل صوم، مالک نصاب نامی ہو، تو مسائل زکوٰۃ، صاحب استطاعت ہو، تو مسائل حج، نکاح کیاچاہے، تو اس کے متعلق ضروری مسئلے، تاجر ہو، تو مسائل بیع وشراء، مزارع پرمسائل زراعت، موجرومستاجر پر مسائل اجارہ، وعلیٰ ہذا القیاس ہر اس شخص پر اس کی حالت موجودہ کے مسئلے سیکھنا فرض عین ہے۔“ (فتاوی رضویہ، جلد23، صفحہ624، رضا فاؤنڈیشن،  لاھور)

   مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ مرآۃ المناجیح میں ارشاد فرماتے ہیں: ’’ہرمسلمان مردعورت پرعلم سیکھنا فرض ہے،علم سے بقدر ضرورت شرعی مسائل مراد ہیں۔لہذا روزے نماز کے مسائلِ ضروریہ سیکھنا ہرمسلمان پرفرض،حیض و نفاس کے ضروری مسائل سیکھنا ہر عورت پر،تجارت کے مسائل سیکھنا ہر تاجر پر،حج کے مسائل سیکھنا حج کو جانے والے پر عین فرض ہیں۔‘‘(مراۃ المناجیح،جلد1،صفحہ185،نعیمی کتب خانہ،گجرات)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم