Aurat Ke Liye Miswak Ya Dandasa Istemal Karne Ka Hukum

عورت کے لیے مسواک یا دنداسہ استعمال کرنے کا حکم

مجیب: مفتی ابوالحسن محمد ھاشم خان عطاری

فتوی  نمبر:85

تاریخ  اجراء: 03ربیع الاول1439ھ/22نومبر2017ء

دارالافتاء  اہلسنت

(دعوت  اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عورت کے لیے مسواک کرناسنت ہے یانہیں؟ نیز اگر عورت دنداسہ یاکوئی اورچیزاستعمال کرے تواسے مسواک کاثواب ملے گایانہیں ؟

بِسْمِ  اللہِ  الرَّحْمٰنِ  الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ  بِعَوْنِ  الْمَلِکِ  الْوَھَّابِ  اَللّٰھُمَّ  ھِدَایَۃَ  الْحَقِّ  وَالصَّوَابِ

   عورت کے لیے مسواک کرناحضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکی سنت ہے ، چنانچہ سنن ابوداود میں ہے:”عن عائشة، أنها قالت: «كان نبي الله صلى الله عليه وسلم يستاك، فيعطيني السواك لأغسله، فأبدأ به فأستاك، ثم أغسله وأدفعه إليه“ترجمہ: حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کرکے مجھے دھونے کے لیے دیتے تھے تو میں پہلے اس سے مسواک کرلیتی تھی پھر دھوکر آپ علیہ السلام کو دیتی تھی۔(سنن أبي داود،كتاب الطهارة،باب غسل السواك،جلد1،صفحہ14، المكتبة العصرية ،بيروت)

   البتہ عورت کے لیے مستحب ہے کہ وہ بجائے مسواک کے دوسری نرم چیزیں ،مثلاً مسی کے ذریعے دانت صاف کرے ، کیونکہ عورتوں کے دانت مردوں کے مقابلے میں کمزورہوتے ہیں اورمسواک پرمواظبت ان کے دانتوں کو مزیدکمزورکردے گی اورمسی یاکسی پاؤڈرکے ذریعے دانت صاف کرتے وقت حصول ثواب کی نیت پائے جانے کی صورت میں مسواک کاثواب بھی ملے گاکہ عورت کے لیے یہ چیزیں ثواب کے معاملے میں مسواک کے قائم مقام ہیں۔

   عورتوں کے لیے مسواک پرقدرت کے باوجود گوند( جسے دانتوں کی صفائی اورمضبوطی کے لیے چبایاجاتاہے)کے استعمال کرنے کے بارے میں درمختارمع ردالمحتارمیں ہے:(يقوم العلك مقامه للمرأة مع القدرة عليه) أي في الثواب إذا وجدت النية، وذلك أن المواظبة عليه تضعف أسنانها فيستحب لها فعله“ترجمہ:عورتوں کے لیے مسواک پرقدرت کے باوجود مصطلگی (ایک قسم کی گوند) کااستعمال کرناثواب  میں مسوا ک کے قائم مقام ہےجبکہ نیت پائی جائے اوراس کی وجہ یہ ہے کہ مسواک پرمواظبت ان کے دانتوں کوکمزورکردے گی لہذاعورتوں کے لیے مسی کااستعمال کرنامستحب ہے۔(درمختارمع ردالمحتار، كتاب الطهارة،سنن الوضوء، جلد1،صفحہ115، دار الفكر،بيروت)

   ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت میں ہے :’’ان(عورتوں)کے لیے (مِسواک کرنا )اُمُّ الْمُؤمنین حضرت ِعائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی سُنَّت ہے لیکن اگر وہ نہ کریں تو حرج نہیں ۔ ان کے دانت اورمسوڑھے بہ نسبت مردوں کے کمزور ہوتے ہیں ،(ان کیلئے) مسی یعنی دَنداسہ کافی ہے۔‘‘(ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ، ص 357،مکتبۃ المدینہ )

   فتاوی رضویہ میں ہے:”مسواک موجود ہوتو انگلی سے دانت مانجنا ادائے سنت و حصول ثواب کے لئے کافی نہیں۔ہاں مسواک نہ ہو تو انگلی یا کھر کھرا کپڑا ادائے سنت کردے گا اور عورتوں کے لئے مسواک موجود ہو جب بھی مسّی کافی ہے۔ “(فتاوی رضویہ،جلد1،صفحہ810،رضافاونڈیشن،لاھور)

   مراۃ المناجیح میں مفتی احمدیارخان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ تحریرفرماتے ہیں:” عورتوں کے لئے مستحب یہ ہے کہ بجائے مسواک،سکڑا،مِسّی استعمال کریں،انگلی سے دانت صاف کریں،کیونکہ ان کے مسوڑے کمزور ہوتے ہیں۔ “(مراۃ المناجیح،جلد1،صفحہ278،نعیمی کتب خانہ، گجرات)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم