Aurat Ramzan Mein Nisfun Nahar Ke Baad Pak Hui To Kya Baqi Din Roze Se Rahegi?

عورت رمضان میں نصف النہار کے بعد پاک ہوئی تو کیا باقی دن روزے سے رہے گی ؟

مجیب:مولانا عابد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1558

تاریخ اجراء:10رمضان المبارک1445 ھ/21مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر حیض والی عورت  دن میں حیض سے فارغ ہوئی، مسافر دن میں مقیم ہوگیا اورمریض مرض سے اچھا ہوگیا، تو اس کا باقی دن روزے کی حالت میں کب  گزارنا ضروری ہوگا؟ کیا نصف النہار سے پہلے پہلے یہ تمام صورتیں پائی جانا ضروری ہیں یا مطلقاً کسی بھی وقت میں یہ صورتیں پائی جائیں، بہر کیف روزہ دار کی طرح دن کو گزارنا ہوگا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر حیض والی عورت رمضان المبارک میں دن کے کسی بھی حصےمیں پاک ہوئی،تواس  پر سورج غروب ہونے تک دن کا بقیہ حصہ روزہ دارکی طرح رہنالازم ہے۔اسی طرح مسافر  اگر مقیم ہوجائے اور مریض اگر تندرست ہوجائے ،تو باقی پورا  دن روزہ دارکی طرح رہنالازم ہے۔

   مبسوط سرخسی میں ہے:”واذا طهرت الحائض فی بعض نهار رمضان لم يجزها صومها فی ذلك اليوم لانعدام الاهلية للاداء فی اوله وعليها الامساك عندنا“ یعنی حیض والی عورت رمضان کے دن کے کسی حصے میں پاک ہوئی تواس کا آج کا روزہ ادا نہیں ہوگا کیونکہ اوّل وقت میں حیض والی عورت روزہ رکھنے کی اہل ہی نہیں تھی البتہ ہمارے نزدیک اس پر سارا دن بھوکا پیاسا رہنا لازم ہے۔(المبسوط للامام السرخسی،جلد3،صفحہ74،مطبوعہ: کوئٹہ)

   بدائع الصنائع میں ہے: ’’ أما صوم رمضان فيتعلق بفواته أحكام ثلاثة: وجوب إمساك بقية اليوم تشبها بالصائمين في حال۔۔۔أما وجوب الإمساك تشبها بالصائمين فكل من كان له عذر في صوم رمضان في أول النهار مانع من الوجوب أو مبيح للفطر ثم زال عذره وصار بحال لو كان عليه في أول النهار لوجب عليه الصوم ولا يباح له الفطر كالصبي إذا بلغ في بعض النهار وأسلم الكافر وأفاق المجنون وطهرت الحائض وقدم المسافر مع قيام الأهلية يجب عليه إمساك بقية اليوم.وكذا من وجب عليه الصوم في أول النهار لوجود سبب الوجوب والأهلية ثم تعذر عليه المضي فيه بأن أفطر متعمدا أو أصبح يوم الشك مفطرا ثم تبين أنه من رمضان أو تسحر على ظن أن الفجر لم يطلع ثم تبين له أنه طلع فإنه يجب عليه الإمساك في بقية اليوم تشبها بالصائمين. ‘‘یعنی بہر حال رمضان کا روزہ تو اس کے فوت ہونے سے تین احکام متعلق ہوتے ہیں،ایک  حالت میں روزہ داروں سے مشابہت اختیار کرتے ہوئے بقیہ دن امساک  واجب ہونا ۔بہر حال روزہ داروں سے مشابہت کے لیے امساک کا وجوب تو وہ ہر اس شخص کے لیے ہے جسے ماہ رمضان کے روزے میں دن کے ابتدائی حصہ میں کوئی ایسا عذر لاحق ہو جووجوب سے مانع ہو یا روزہ چھوڑنا مباح کردینے والاہوپھر اس کا عذر زائل ہوجائے اور وہ اس حالت میں ہوجائے کہ اگر وہ دن کے آغازمیں اس طرح ہوتا تو اس پر روزہ واجب ہوتا اور اس کے لیے روزہ چھوڑنا جائز نہ ہوتا جیسے بچہ جب دن کے کچھ حصے میں بالغ ہوگیا ، کافر مسلمان ہوگیا، مجنون ٹھیک ہوگیا،حائضہ پاک ہوگئی،مسافر اہلیت پائےجانے کے ساتھ واپس آگیاتو ان پر بقیہ دن امساک واجب ہے اور اسی طرح جس پر دن کے آغاز میں سببِ وجوب اور اہلیت پائے جانے کی وجہ سے روزہ واجب ہوا پھر اس کو جاری رکھنا متعذر ہوگیا جیسے اس نے جان بوجھ کر چھوڑدیا یا یوم شک کو حالت افطار میں صبح کی پھر واضح ہوا کہ یہ رمضان کا دن ہے یا اس نے اس گمان پر سحری کی کہ فجر طلوع نہیں ہوئی پھر واضح ہوا کہ طلوع ہوچکی ہے تو اس پر روزہ داروں کی مشابہت کے لیے بقیہ دن امساک واجب ہے ۔(بدائع الصنائع ،جلد2،صفحہ102،دارالکتب العلمیہ ،بیروت)

      جن لوگوں پر روزہ نہ ہونے کے باوجود دن بھر روزہ دار کی طرح رہنا واجب ہے ان کاتذکرہ کرتے ہوئے امام ابنِ نجیم رحمۃ اللہ علیہ  بحرالرائق میں فرماتے ہیں:”کالحائض والنفساء تطھر بعد طلوع الفجر أو معہ والمجنون یفیق والمریض یبرأ والمسافر یقدم بعد الزوال أو الأکل والذی أفطر عمدا أو خطأ أو مکرھا أو أکل یوم الشک ثم استبان أنہ من رمضان أو أفطر وھو یری أن الشمس قد غربت أو تسحر بعد الفجر ولم یعلم “یعنی حیض ونفاس والی عورت جو طلوع فجر کے بعد یا طلوع فجر کے وقت پاک ہوگئی اور مجنون کو افاقہ ہوگیااور مریض تندرست ہوگیایا مسافر زوال کے بعد یا کچھ کھانے کے بعد واپس آگیااور وہ جس نے جان بوجھ کریا غلطی سے یا حالت اکراہ میں افطار کرلیا یا جس نے شک کے دن کچھ کھایا پھر معلوم ہوا کہ یہ دن تو رمضان کا ہے یا جس نے اس گمان پر افطار کرلیا کہ سورج غروب ہوگیا ہے یا طلوعِ فجر کا علم نہ ہونے کی صورت میں فجر کے بعد سحری کی ۔(البحر الرائق شرح کنز الدقائق، جلد2،صفحہ311 ،دار الکتاب الاسلامی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم