Auraton Ka Chadar Kandho Par Latka Kar Namaz Parhna

عورتوں کا چادر کندھوں پر لٹکا کر نماز پڑھنا

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1448

تاریخ اجراء: 19رجب المرجب1445 ھ/31جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   آج کل عورتیں چادر ایسے بھی اوڑھتی ہیں جیسے سٹالر یا سکارف سر پر اوڑھ لیتی ہیں اور چادر ایک کندھے پہ رکھ لیتی ہیں۔ ایسی صورت میں نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے تو اگر پڑھ لی ہو اور مسئلہ بعد میں معلوم ہو اور یہ بھی یاد نہ ہو کہ کتنی نمازیں اس طرح پڑھی ہیں تو کیا کرنا چاہیے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سر پر اس طرح چادر  ڈالنا  کہ وہ ،گردن یا جسم کے گرد لپٹی ہوئی نہ ہو ، اس کے دونوں پلو آگے کی جانب لٹک رہے ہوں ، یا ایک پلو آگے کی جانب اور دوسرا پیچھے کی جانب ہو یہ سدل کہلاتا ہے ہے  اور  نماز میں سدل مکروہ ِ تحریمی  ہے  یعنی  اس حالت میں نماز   پڑھ لی تو اس کا  لوٹانا واجب ہے،  اب اگر یاد  نہیں ہے  کہ کتنی نمازیں اس طرح پڑھی ہیں؟  تو  جتنی نمازوں سے متعلق غالب گمان ہے اتنی نمازوں کا اعادہ ( لوٹانا)  واجب  ہے  ۔

   امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سدل کی  مختلف صورتیں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :’’اصل یہ ہے کہ سدل یعنی پہننے کے کپڑے کو بے پہنے لٹکانا، مکروہ تحریمی ہے اور اس سے نمازواجب الاعادہ جیسے انگرکھا یا کرتا کندھوں پرسے ڈال لینابغیر آستینوں میں ہاتھ ڈالے یا بعض بارانیاں  وغیرہ ایسی بنتی ہیں کہ اُن کی آستینوں میں مونڈھوں کے پاس ہاتھ نکال لینے کے چاک بنے ہوتے ہیں ان میں سے ہاتھ نکال کر آستینوں کو بے پہنے چھوڑ دینا یا رضائی یا چادر کندھے یا سر پر ڈال کردونوں آنچل چھوڑ دینا یا شال یا رومال ایک شانہ پر اس طرح ڈالنا کہ اس کے دونوں پلّو آگے پیچھے چھوٹے رہیں۔ ‘‘)فتاوی رضویہ ،جلد7،صفحہ385،رضا فاؤنڈیشن ، لاھور(

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم