Aurton Ka Masjid Me Jamaat Se Namaz Parhne Ke Liye Jana

عورتوں کا مسجد میں جماعت سے نماز پڑھنے کے لئے جانا

مجیب: محمد  نوید چشتی

مصدق: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی  نمبر: 33

تاریخ  اجراء: 07رمضان المبارک4214ھ/20اپریل2021ء

دارالافتاء  اہلسنت

(دعوت  اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا عورتیں جمعہ و عیدین کی نمازیں اور پانچ وقت کی فرض نمازیں اور تراویح کی نماز مسجد میں مردوں کی جماعت کے ساتھ ادا کر سکتی ہیں ؟ نیز مردوں کی جماعت کے بعد مسجد میں اپنی الگ جماعت کروا سکتی ہیں یا نہیں؟

بِسْمِ  اللہِ  الرَّحْمٰنِ  الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ  بِعَوْنِ  الْمَلِکِ  الْوَھَّابِ  اَللّٰھُمَّ  ھِدَایَۃَ  الْحَقِّ  وَالصَّوَابِ

   عورتوں کے لیے کسی نماز میں جماعت کی حاضری جائز نہیں ، مسجد میں ہو یا ہال میں،چاہے دن کی نماز ہو یا رات کی، جمعہ ہو یا عیدین یا صلاۃ التسبیح اور عام نوافل کی جماعت، خواہ وہ عورتیں جوان ہوں یا بوڑھیاں،نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے دور میں ان کو مسجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت تھی، لیکن جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عورتوں کی حالت کو دیکھا تو ان کو مسجد میں آنے سے منع فرما دیا، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا سے اس کے بارے میں عرض کی گئی تو آپ نے فرمایا :اگر نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم دیکھ لیتے جو ان عورتوں میں ظاہر ہوا ہے تو آپ ضرور ان کو منع فرماتے۔

   نیزعورتیں مردوں کی جماعت کے اوقات کے علاوہ بھی اپنی نماز کے لیے مسجد میں حاضر نہیں ہو سکتیں،چاہے وہ اکیلے نماز پڑھیں یا کوئی عورت ان کی امامت کرائے، کہ عورت کی امامت مطلقا مکروہ تحریمی ہے ، فرض کی جماعت ہو یا نفل کی،مسجد میں ہو یا گھر میں اور دوسری وجہ یہ کہ فرض کی جماعت مسنونہ واجبہ کی ادائیگی کے لئے جب مسجد میں جانا منع ہے ، تو اپنی جماعت کروانے کے لئے کہ جو مشروع و جائز ہی نہیں اس کی ادائیگی کے لئے جانا کیونکر جائز ہوگا؟ ضرور اس صورت میں صرف ممانعت نہیں بلکہ ناجائز و گناہ کا حکم ہوگا ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم