Bareek Dupatta Double Kar Ke Namaz Parhne Ka Hukum

باریک دوپٹہ دہرا  کرکے  نماز پڑھنے کاحکم

مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:66

تاریخ اجراء: 02رجب المرجب1437ھ/10اپریل2016ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ سفید رنگ کا دوپٹا اوڑھ کر نماز پڑھی جائے تو بالوں کی رنگت نظر آتی ہے اس لیے بعض اسلامی بہنیں سفید دوپٹے کو دوہرا کر کے سر پر اوڑھ لیتی ہیں جس سے بالوں کا رنگ دکھائی نہیں دیتا، کیا اس طرح دوپٹہ اوڑھنا ستر کے لیے کافی ہوگااور نماز ہوجائے گی ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   صورت مسئولہ میں اگر بال بالکل چھپ جاتے ہیں اور ان کی رنگت بھی ظاہر نہیں ہوتی تو یہ ستر کے لیے کافی ہے نماز ہوجائے گی کیونکہ ستر ِ عورت کی شرط پائی جا رہی ہے ۔

   درمختار میں نماز کی شرائط میں ہے’’الرابع ستر عورتہ‘‘ترجمہ : چوتھی شرط اس کے ستر کا چھپا ہوناہے۔( درمختار ، کتاب الصلاۃ ، جلد 2، صفحہ 93، مطبوعہ  کوئٹہ )

   بہار شریعت میں ہے ’’اتنا باریک کپڑا جس سے بدن چمکتا ہو، ستر کے لیے کافی نہیں ، اس سے نماز پڑھی تو نہ ہوئی ۔  یوہیں اگر چادر میں سے عورت کے بالوں کی سیاہی چمکے، نماز نہ ہوگی۔بعض لوگ باریک ساڑیاں اور تہبند باندھ کر نماز پڑھتے ہیں کہ ران چمکتی ہے، ان کی نمازیں نہیں ہوتیں اور ایسا کپڑا پہننا جس سے ستر عورت نہ ہوسکے، علاوہ نماز کے بھی حرام ہے۔‘‘(بھار شریعت ، جلد1،صفحہ 480، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم