Farz Ghusl Kiye Bagair Kaam Kaaj Kar Sakte Hain Ya Nahi?

فرض غسل کئے بغیر کام کاج کرسکتے ہیں یا نہیں؟

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-70

تاریخ اجراء:21رجب المرجب1442ھ/06 مارچ2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائےدین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ  عورت پر  غسل فرض ہوجائے اورابھی نما ز کا وقت نہ ہواہوتو کیا  وہ غسل کئے بغیر گھر کےکام کاج کرسکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   غسل فرض ہو جائےتو  بلا وجہ غسل میں تاخیر نہیں کرنی چاہئےکہ حدیث میں ہے جس گھر میں جنب (بے غسل)ہو اس میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے لہذا  بہتر یہی ہےکہ جلد از جلد غسل کرلیا جائے یا پھروضو کرلے کیونکہ  جنبی اگر وضو کرلےتواب رحمت کے فرشتوں کے آنے کی رکاوٹ ختم ہوجاتی ہے۔  البتہ حالتِ جنابت (بے غسل) میں گھر کا کام کاج کرنا ،جائز ہے ، ہاں اگر بغیر غسل کیے کھانا کھاناچاہتی ہےتو وضو کرلے یا  ہاتھ منہ دھوکر کلی  کرلے اور اگر ویسے ہی کھا پی لیا تو گناہ نہیں مگر مکروہ ہے اور محتاجی لاتا ہے۔

   جنبی کے پاس رحمت کے فرشتے نہیں آتے اس سے  متعلق مصنف عبد الرزاق میں حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ” إن الملائكة لا تحضر جنازة كافر بخير، ولا جنبا حتى يغتسل أو يتوضأ وضوءه للصلاة “ ترجمہ: بےشک فرشتے  کافر مردے کے پاس بھلائی کے ساتھ حاضر نہیں ہوتے اور جنبی شخص کے پاس بھی نہیں آتے جب تک وہ غسل نہ کر لے یا نماز جیسا وضو نہ کر لے۔(مصنف عبد الرزاق، کتاب الطھارۃ،باب الرجل ينام وهو جنب،  جلد1، صفحہ217،دارالکتب العلمیہ ، بیروت )

   جنبی جب وضو کر لے تو اس کے متعلق علامہ عبد الرؤوف مناوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ لکھتے ہیں: ” فإنه إذا فعل ذلك لم تنفر الملائكة عنه ولم تمتنع عن دخول بيت هو فيه “یعنی جنبی شخص جب یہ(یعنی وضو )کر لیتا ہے تو فرشتے اس سے دور نہیں جاتے اور جس گھر میں وہ ہو وہاں داخل ہونے سے بھی نہیں رکتے۔ (فیض القدیر، جلد3، صفحہ328،دارالکتب العلمیہ ، بیروت )

   بہارشریعت  میں ہے:’’جس پرغسل واجب ہے اسے چاہیے کہ نہانے میں تاخیر نہ کرے۔ حدیث میں ہے جس گھر میں جنب ہو اس میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے اور اگر اتنی دیر کر چکا کہ نماز کا آخر وقت آگیا تو اب فوراً نہانا فرض ہے، اب تاخیر کرےگا، گناہ گارہوگا اور کھانا کھانا یا عورت سے جِماع کرنا چاہتا ہے تو وضو کرلے یا ہاتھ مونھ دھولے، کلی کرلے اور اگر ویسے ہی کھا پی لیا تو گناہ نہیں مگر مکروہ ہے اور محتاجی لاتا ہے۔(بہارشریعت ،جلد1،صفحہ225،مکتبۃ المدینہ )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم