Ghair Muslim Lady Doctor Se Hamla Aurat Ka Treatment Karwane Ka Hukum

غیر مسلم لیڈی ڈاکٹر سےحاملہ کی ٹریٹمنٹ کروانے کا حکم

مجیب:مولانا محمد آصف عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2898

تاریخ اجراء: 15محرم الحرام1446 ھ/22جولائی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   غیر مسلم لیڈی ڈاکٹر  سے مسلمان حاملہ خواتین کی ٹریٹ مینٹ(Treatment) کروانے کا کیا حکم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قوانین شریعت کی روشنی میں جس طرح مسلمان عورت کااجنبی مردسے پردہ  واجب ہے اسی طرح کافرہ عورت سے بھی پردہ  واجب ہے،یعنی سر کے بالوں کا کوئی حصّہ یا بازو یا کلائی یا گلے سے پاؤں کے گِٹّوں کے نیچے تک جسم کا کوئی حصّہ مسلمان عورت کا کافِرہ عورت کے سامنے کُھلاہونا ،ناجائزوگناہ ہے،لہذابلاضروت غیرمسلم لیڈی ڈاکٹر سے مسلمان حاملہ خواتین کی ایسی  ٹریٹ مینٹ (Treatment) کروانا ،جس میں اسے سترکھولناپڑے،ناجائز ہے۔

   مسلمان خواتین اپنااس طرح کاعلاج  کسی ماہرمسلمان لیڈی ڈاکٹر اور مسلمان دائی وغیرہ  سے کروائیں ،البتہ اگر ایمرجنسی ہو جائےاور مسلمان لیڈی ڈاکٹریا دائی (Mid Wife) کی فراہمی ممکن نہ ہو اور متبادل کوئی صورت نہ ہو تو سخت مجبوری کی حالت میں غیر مسلم لیڈی ڈاکٹر سے یہ خدمات لیناگناہ نہیں ہے۔

   مسلمان عورت کاکافرہ عورت کے سامنے سترکھولناحرام ہے، اس کے متعلق فتاوی ہندیہ میں ہے :”ولا ينبغي للمرأة الصالحة أن تنظر إليها المرأة الفاجرة؛ لأنها تصفها عند الرجال۔۔۔۔، ولا يحل أيضا لامرأة مؤمنة أن تكشف عورتها عند أمة مشركة أو كتابية إلا أن تكون أمة لها، كذا في السراج الوهاج “ ترجمہ: صالحہ عورت  کو چاہیے کہ اپنے کو بدکار عورت کے دیکھنے سے بچائے،کیونکہ وہ اسے دیکھ کر مردوں کے سامنے اس کی شکل و صورت کا ذکر کرے گی۔ مسلمان عورت کو یہ بھی حلال نہیں کہ مشرکہ یا کتابیہ  کے سامنے اپنا ستر کھولے مگر یہ کہ اس کی باندی ہو،ایسا ہی السراج الوہاج میں ہے۔(الفتاوی الھندیۃ،جلد5،صفحہ327، دارالفکر،بیروت)

   تفسیرخزائن العرفان میں ہے: مسلمہ عورت کو کافِرہ عورت کے سامنے اپنا بدن کھولنا جائز نہیں ۔“(تفسیر خزائن العرفان،صفحہ656، مکتبۃ المدینہ)

   بہار شریعت میں ہے:”عورت صالحہ کو یہ چاہیے کہ اپنے کو بدکار عورت کے دیکھنے سے بچائے، یعنی اس کے سامنے دوپٹا وغیرہ نہ اتارے کیونکہ وہ اسے دیکھ کر مردوں کے سامنے اس کی شکل و صورت کا ذکر کرے گی، مسلمان عورت کو یہ بھی حلال نہیں کہ کافرہ کے سامنے اپنا ستر کھولے۔گھروں میں کافرہ عورتیں آتی ہیں اور بیبیاں ان کے سامنے اسی طرح مواضع ستر کھولے ہوئے ہوتی ہیں جس طرح مسلمہ کے سامنے رہتی ہیں ان کو اس سے اجتناب لازم ہے۔ اکثر جگہ دائیاں کافرہ ہوتی ہیں اور وہ بچہ جنانے کی خدمت انجام دیتی ہیں، اگر مسلمان دائیاں مل سکیں تو کافرہ سے ہر گز یہ کام نہ کرایا جائے کہ کافرہ کے سامنے ان اعضا کے کھولنے کی اجازت نہیں۔(بہار شریعت،جلد3،حصہ 16،صفحہ443، مکتبۃ المدینہ)

   مسلمان عورت کے لیے کافِرہ عورت سے ایسے ہی پردہ واجِب ہے جیسے اجنبی مَرد سے،جیساکہ امام اہلسنت الشاہ  امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی  علیہ فرماتے ہیں   : ” شریعت کاتو یہ حکم ہے کہ کافِرہ عورت سے مسلمان عورت کو ایسا پردہ واجِب ہے جیسا انہیں  مَرد سے۔یعنی سر کے بالوں کا کوئی حصّہ یا بازو یا کلائی یا گلے سے پاؤں کے گِٹّوں کے نیچے تک جسم کا کوئی حصّہ مسلمان عورت کا کافِرہ عورت کے سامنے کُھلاہونا جائز نہیں۔(فتاوٰی رضویہ،جلد23، صفحہ692، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   اور مسلمان عورت ضرورتاً کافرہ عورت سے علاج کروا سکتی ہے، جیساکہ اجنبی مرد سےضرورتاً علاج کرواسکتی ہے، چنانچہ فتاوی ہندیہ میں ہے:”ويجوز النظر إلى الفرج للخاتن وللقابلة وللطبيب عند المعالجة ويغض بصره ما استطاع، كذا في السراجيۃ۔۔۔۔امرأة أصابتها قرحة في موضع لايحل للرجل أن ينظر إليه لايحل أن ينظر إليها لكن تعلم امرأة تداويها، فإن لم يجدوا امرأة تداويها، ولا امرأة تتعلم ذلك إذا علمت وخيف عليها البلاء أو الوجع أو الهلاك، فإنه يستر منها كل شيء إلا موضع تلك القرحة، ثم يداويها الرجل ويغض بصره ما استطاع إلا عن ذلك الموضع “ترجمہ:ختنہ کرنے والے، دائیہ  اور ڈاکٹر کے لیے جائز ہے کہ وہ اس   کا علاج کرتے وقت شرمگاہ کی جانب دیکھے، اوروہ اپنی استطاعت کے مطابق اپنی نظروں کو نیچا رکھے،ایسا ہی سراجیہ میں ہے۔ عورت کو ایسی جگہ پر زخم ہو کہ اس جگہ مرد کو دیکھنا جائز نہ ہو تو مرد کو وہاں دیکھنا جائز نہیں،ایسی صورت میں اس عورت سے دوائی لےجو یہ کام جانتی ہو، لیکن اگر وہ کسی عورت کو اس کا علاج کرنے کے لیے نہ پائے اورنہ ہی  کوئی ایسی عورت ہو جس سے وہ سیکھے جبکہ وہ جانتی ہواور اس کو کسی مصیبت، درد یا موت کا خوف ہے،تو اس کامکمل بدن  چھپایا جائےگاسوائے اس زخم والی جگہ کے، پھر مرد اس کا علاج کرے گا اوروہ اپنی استطاعت کے مطابق اپنی نگاہیں نیچی کرے گا سوائے اس جگہ (کے جس پر زخم ہے)۔ (الفتاوی الھندیۃ، جلد5، صفحہ330، دارالفکر، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم