Haiz Ke Ayyam Ke Baad La Ilmi Ki Wajah Se Ramzan Ke Roze Na Rakhe To Hukum

حیض کے ایام کے بعد لا علمی کی وجہ سے رمضان کے روزے نہ رکھے تو حکم

مجیب: مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1365

تاریخ اجراء: 03رجب المرجب1445 ھ/15جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ہندہ  تقریباًساڑھے  گیارہ سال کی تھی، اب تک روزے فرض نہیں تھے، گھر والے بھی نہیں رکھواتے تھے، ان کی روزہ کشائی بھی نہیں ہوئی تھی ، اسى سال وہ رمضان کی 9 تاریخ کو بالغہ ہوگئی اور اسی سال 28 رمضان کو اس کی روزہ کشائی تھی، اب باری کے دنوں میں، تو رخصت تھی روزہ نہ رکھنے کی اور ماہواری کے بعد بقیہ جو دن طہر کے گزرے تھے، اس میں انہوں نے مسئلہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سےروزہ نہیں رکھا تھا، اس کے ذہن میں یہ تھا کہ روزہ کشائی کے بعد ہی روزےرکھتے ہیں حالانکہ ایسا نہیں تھا، اب  وہ ان روزوں کی قضا کر رہی ہے۔ معلوم یہ کرنا تھا کہ آیا اس کے یہ روزے نہ رکھنے کا گناہ اس پر ہوگا جبکہ وہ لا علمی کی وجہ سے تھا؟  نیز ان روزوں کو چھوڑنے کی وجہ سے کوئی کفارہ تو ادا نہیں کرنا ہوگا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں ہندہ   پر ان تمام روزوں کی فقط  قضا فرض ہے جو اس نے بالغہ ہونے کے بعد نہیں رکھےاس صورت میں کفارہ نہیں۔ خیال رہے کہ جو روزے ماہواری کی وجہ سے چھوڑے ان کی بھی قضا کرنی ہوگی ہاں ان روزوں کو چھوڑنے کا گناہ نہیں البتہ ماہوار ی کے بعد لاعلمی کے سبب روزے چھوڑنے کی وجہ سے ہندہ گناہگار ہے اور اس پر قضا کے ساتھ ساتھ توبہ بھی فرض ہے لاعلمی کوئی عذر نہیں بلکہ اس معاملے میں لاعلمی خود ایک گناہ ہے ہندہ پر لازم ہے کہ فورا ًاپنی ضرورت کے شرعی مسائل سیکھے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم