Haiz Ke Dino Mein Surah Qadr Bator e Wazifa Parhna

حیض کے دنوں میں سورہ قدر بطورِ وظیفہ پڑھنا

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1524

تاریخ اجراء:29شعبان المعظم1445 ھ/11مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   حیض کے ایام میں سورہ قدر پڑھ سکتے ہیں وظیفہ کے طور پر ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مخصوص ایام میں وظیفہ کے طور پر   بھی  سورہ قدر نہیں پڑھ سکتی، کہ  حائضہ عورت کو قرآنِ پاک پڑھنا  اگرچہ  وظیفہ کے طور پر ہو ،جائز نہیں ہے، نیز سورہ قدر دعا و ثناء کی نیت سے بھی مخصوص ایام میں نہیں  پڑھ سکتی ، کہ اس میں دعا و ثناء کا معنی ٰ نہیں پایا جاتا ۔

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:” جن آیات میں بندہ دعا وثنا کی نیت نہیں کرسکتا بحال جنابت وحیض انہیں بطور عمل بھی نہیں پڑھ سکتا مثلاً تفریق اعدا کے لئے سورہ تبت نہ کہ سورہ کوثر کہ بوجہ ضمائر متکلم انا اعطینا قرآنیت کے لئے متعین ہے، عمل میں تین نیتیں ہوتی ہیں یا تو دعا جیسے حزب البحر، حرزیمانی یا اللہ عزوجل کے نام وکلام سے کسی مطلب خاص میں استعانت جیسے عمل سورہ یٰس وسورہ مزمل صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم یا اعداد معینہ خواہ ایام مقدرہ تک اس غرض سے اس کی تکرار کہ عمل میں آجائے حاکم ہوجائے اُس کے موکلات تابع ہوجائیں اس تیسری نیت والے تو بحال جنابت کیا معنے بے وضو پڑھنا بھی روا نہیں رکھتے اور اگر بالفرض کوئی جرأت کرے بھی تو اس نیت سے وہ آیت وسورت بھی جائز نہیں ہوسکتی،جس میں صرف معنی دعا وثنا ہی ہے کہ اولا یہ نیت نیت دعا وثنا نہیں، ثانیا اس میں خود آیت وسورت ہی کہ تکرار مقصود ہوتی ہے کہ اس کے خدام مطیع ہوں تو نیت قرآنیت اُس میں لازم ہے۔ رہیں پہلی دو نیتیں جب وہ آیات معنی دعا سے خالی ہیں تو نیت اولٰی ناممکن اور نیت ثانیہ عین نیت قرآن ہے اور بقصد قرآن اُسے ایک حرف روا نہیں۔“(فتاوی رضویہ،جلد 1(ب)،صفحہ 1114،1115،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم