Haiz Khatam Hone Par Ghusal Se Pehle Humbistri Karna

حیض سے پاک ہونے پر غسل کرنے سے پہلے ہی ہم بستری کرنا کیسا؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12240

تاریخ اجراء:        17 ذو القعدۃ الحرام 1443 ھ/17جون 2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہندہ حیض سے پورے دس دن پر پاک ہوئی لیکن غسل کرنے سے پہلے ہی شوہر نے اس کے ساتھ ہم بستری کرلی، تو کیا ایسا کرنا شرعاً جائز تھا؟ نیز کیا اس صورت میں حیض اور ہم بستری دونوں کی نیت سے فقط ایک غسل کرلینا بھی کافی ہوگا ؟؟ رہنمائی فرمادیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت   میں شوہر کا  غسل سے پہلے ہی اپنی بیوی ہندہ کے ساتھ  ہم بستری کرنا شرعاً جائز تو تھا لیکن خلافِ مستحب تھا، کیونکہ فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق عورت اگر حیض سے پورے دس دن پر پاک ہوئی ہو تو مستحب یہ ہے کہ شوہر غسل کے بعد اس سے جماع کرے۔ نیز صورتِ مسئولہ میں حیض اور ہم بستری دونوں کی نیت سے فقط ایک غسل کرلینے سے بھی  ہندہ کو پاکی حاصل ہوجائے گی۔

   یہاں یہ بات واضح رہے کہ عورت جب دس دن سے کم  میں عادت کے دن پر پاک ہوئی ہو تو شوہر کا فوراً اس سے قربت کرنا جائز نہیں ہوتا، جب تک کہ وہ عورت غسل نہ کر لے یا وہ وقتِ نماز نہ گزر جائے کہ جس میں وہ عورت  پاک ہوئی ہے۔

   عورت حیض سے پورے دس دن پر پاک ہوئی ہو تو غسل کے بعد اس سے جماع کرنا مستحب ہے۔ جیسا کہ فتاوٰی عالمگیری میں ہے:”إذا مضى أكثر مدة الحيض وهو العشرة يحل وطؤها قبل الغسل مبتدأة كانت أو معتادة ويستحب له أن لا يطأها حتى تغتسل۔ هكذا في المحيط “یعنی جب حیض کی اکثر مدت گزرجائے جو کہ دس دن ہیں تو غسل کرنے سے پہلے اس عورت سے جماع کرنا حلال ہے، خواہ اس عورت کو پہلی بار حیض آیا ہو یا وہ عادت والی ہو۔ البتہ مستحب یہ ہے کہ عورت کے غسل کرلینے سے پہلے اس سے جماع نہ کرے، جیسا کہ محیط میں مذکور ہے۔(فتاوٰی عالمگیری،کتاب الطھارۃ، ج 01، ص 39،  مطبوعہ پشاور)

   بہارِ شریعت میں ہے:”(حیض) پورے دس 10 دن پر ختم ہوا تو پاک ہوتے ہی اس سے جِماع جائز ہے، اگرچہ اب تک غُسل نہ کیا ہو مگر مستحب یہ ہے کہ نہانے کے بعد جِماع کرے۔ “(بہار شریعت،ج01، ص383، مکتبۃ المدینہ، کراچی، ملخصاً)

   عورت عادت کے مطابق دس دن سے کم  میں پاک ہوئی ہو تو اس سے جماع کرنے کے حوالے سے بہارِ شریعت میں مذکور ہے:”دس دن سے کم میں پاک ہوئی توتاوقتیکہ غُسل نہ کرلے یا وہ وقتِ نماز جس میں پاک ہوئی گزر نہ جائے جِماع جائز نہیں اور اگر وقت اتنا نہیں تھا کہ اس میں نہا کر کپڑے پہن کر اﷲ اکبر کہہ سکے تو اس کے بعد کا وقت گزر جائے یا غُسل کرلے تو جائز ہے ورنہ نہیں۔عادت کے دن پورے ہونے سے پہلے ہی ختم ہو گیا تو اگرچہ غُسل کرلے جِماع ناجائز ہے تاوقتیکہ عادت کے دن پورے نہ ہولیں۔“(بہارِ شریعت، ج 01، ص 383، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   چند غسل ہوں تو سب کی نیت سے ایک غسل کرلینے کے حوالے سے صدرالشریعہ بدرالطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ بہارِ شریعت میں تحریرفرماتے ہیں:” جس پر چند غُسل ہوں سب کی نیت سے ایک غُسل کرلیا سب ادا ہوگئے سب کا ثواب ملے گا۔عورت جنب ہوئی اور ابھی غُسل نہیں کیا تھا کہ حَیض شروع ہو گیا تو چاہے اب نہالے یا بعد حَیض ختم ہونے کے۔ “(بہار شریعت،ج01، ص325، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   نیز مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ کئی بار ہم بستری کی ہو تو غسل کرتے وقت چند غسل کرے یا ایک ہی غسل کافی ہے ایک ہی نیت سے؟“آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں فرماتے ہیں:”چند بار ہم بستری کی ہو جب بھی ایک ہی غسل واجب ہے ایک ہی غسل کریں۔ “(فتاویٰ امجدیہ، ج01، ص 12، مکتبہ رضویہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم