Haiz o Nifas Ki Halat Mein Tawuz o Tasmiyah Parhna Kaisa ?

حیض ونفاس کی حالت میں تعوذوتسمیہ پڑھنا کیسا ؟

مجیب: ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1606

تاریخ اجراء: 13شوال المکرم1444 ھ/04مئی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

      حیض و نفاس کی حالت میں تعوذ وتسمیہ پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟ نیز یہ بھی ارشاد فرمادیں کہ تعوذ قرآن مجید کی آیت ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم قرآن مجید کی آیت کریمہ نہیں ہے اس لیے اس کو تو ہر صورت پڑھ سکتے ہیں اور بسم اللہ الرحمن الرحیم ایک آیت کا جز بھی ہے اور قرآن مجید کی ایک مستقل آیت بھی  ہے ،جوسورتوں میں امتیاز کرنے کے لیے نازل ہوئی ۔اسے قرآن پاک کی نیت سے  حالت حیض ونفاس میں نہیں پڑھ سکتے ۔ بلانیت قرآن، ذکر وثناکی نیت سے،برکت حاصل کرنے کےلئے یاکسی کام کوشروع کرنے کی نیت سےاسے حالت حیض ونفاس میں پڑھ سکتے ہیں۔

    فتاوی رضویہ میں ہے " اور بسم اﷲ کہ شروع پرلکھتے ہیں غالبا اس سے تبرک وافتتاح تحریر مراد ہوتا ہے۔ نہ کتابت آیات قرآنیہ، اور ایسی جگہ تغییر قصد سے تغییر حکم ہوجاتاہے ولہذا جنب کو آیات دعا وثنا نہ نیت قرآن بلکہ بہ نیت ذکر ودعا پڑھنا جائز ہے۔فی الدرالمختار لو قصد الدعاء والثناءاوافتتاح امر حل فی الاصح حتی لو قصد بالفاتحۃ الثناء فی الجنازۃ لم یکرہ الخ ملخصا۔ "(درمختار میں ہے اگر تسمیہ وغیرہا سے دعا، ثناءیا کسی کام کے شروع کرنے کا ارادہ کیا جائے تو زیادہ صحیح قول میں جنبی اس کو پڑھ سکتا ہے یہاں تک کہ فرمایا کہ نماز جنازہ میں فاتحہ سے ثناء کا ارادہ کیا جائے تو نماز جنازہ میں فاتحہ کا پڑھنا مکروہ نہیں الخ ملخصا۔)"(فتاوی رضویہ،ج23،ص337،338، رضا فاونڈیشن ،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم