Haiz Wali Aurat Apna Hath Pani Mein Dal De Tu Pani Mustamal Hoga Ya Nahi ?

حیض والی عورت اپنا ہاتھ پانی میں ڈال دے تو پانی مستعمل ہوگا یا نہیں ؟

مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1218

تاریخ اجراء: 26جمادی الثانی1445 ھ/09جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا حائضہ عورت  نےدھلا ہوا ہاتھ پانی میں ڈالاتو پانی مستعمل ہو جائے گا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حیض والی عورت کا جب تک خون رک نہیں جاتا اس وقت تک قلیل یعنی تھوڑے پانی میں ہاتھ ڈالنے سے وہ پانی مستعمل نہیں ہوگاخواہ ہاتھ دھلا ہوا ہو یا بے دھلا،اس پانی سے وضو و غسل کرنا، جائز ہوگا۔البتہ اگر حصولِ قربت کے لیے قلیل پانی میں ہاتھ  ڈالا تو پانی مستعمل ہوجائے گا، یونہی حیض ختم ہوجانے کے بعدغسل کرنے سے پہلے بغیر دھلا  ہاتھ قلیل پانی میں ڈالاتب بھی پانی مستعمل ہوجائے گا اور پانی مستعمل ہوجائے، تو اس سے وضو و غسل درست نہیں ہوتے۔

   امام اہل سنت سیدی اعلی حضرت امام  احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سے  سوال ہوا:”جنب مرد یا حیض والی عورت کا ہاتھ سیر بھر پانی یا سیر سے کم میں سہواً یا عمداً ڈوبے تو وہ پانی غسل ووضو کے قابل ہے یا نہیں؟آپ رحمۃ اللہ علیہ نے جواب دیا:”کسی حدثِ اکبر یا اصغر والے کا ہاتھ بغیر دھوئے جب کسی دَہ در دَہ پانی سے کم میں پڑ جائے گا اُس سب کو قابلِ وضو وغسل نہ رکھے گا اور اگر ہاتھ دھو لینے کے بعد پڑا تو کچھ حرج نہیں۔ عورت حیض کی وجہ سے اُس وقت حدث والی ہوگی جب حیض منقطع ہوجائے اس سے پہلے نہ اُسے حدث ہے نہ حکمِ غسل اُس کا ہاتھ پڑنے سے قابلِ وضو وغسل رہے گا ۔“(فتاوی رضویہ،جلد 03،صفحہ254،رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم