Haiza Ka Bagair Touch Kiye Mobile Se Dekh Kar Quran Parhna

حائضہ کا بغیر چھوئے موبائل فون سے دیکھ کر قرآن پڑھنا کیسا؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13386        

تاریخ اجراء: 19ذی القعدۃ الحرام1445 ھ/28مئی 2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارےمیں کہ کیا حائضہ عورت بغیر چھوئے موبائل فون سے دیکھ کر قرآنِ پاک پڑھ سکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں موبائل فون سے دیکھ کر قرآن پڑھنے سے اگر تو مراد یہ ہے کہ زبان سے الفاظ کی ادائیگی کیے بغیر فقط اُسے نظروں سےدیکھا جائے تو اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں کہ ناپاکی کی حالت میں قرآنِ پاک  کی طرف نظر کرنا، اُسے سمجھنا اور خیالات میں پڑھنا شرعاً جائز ہے۔ ہاں!  اگر پڑھنے سے مراد زبان سے الفاظ کی ادائیگی ہی ہے  تو ناپاکی کی حالت میں قرآن پاک کی تلاوت کرنا، خواہ مصحف شریف سے دیکھ کر ہو یا موبائل فون سے دیکھ کر ہو، یا پھر بغیر دیکھے ہو، بہر صورت  ناجائزوگناہ ہے۔  البتہ معلمہ کو ایام مخصوصہ میں قرآن کی نیت کیے بغیر ضرورتاً ایک ایک کلمہ سانس توڑ توڑ کر پڑھانے کی اجازت ہے۔

   حائضہ کا قرآن کی تلاوت کرنا، جائز نہیں۔ جیسا کہ المختار میں ہے:”(لا يجوز للجنب قراءة القرآن)۔۔۔۔ (والحائض والنفساء كالجنب)۔“ یعنی جنبی شخص کا قرآن کی تلاوت کرنا،  جائز نہیں۔۔۔۔۔ حائضہ اور نفاس والی عورت جنبی کے حکم میں ہیں۔ “(الاختیار لتعلیل المختار ، کتاب الطھارۃ،ج01،ص13 ،دار الكتب العلمية، بيروت، ملتقطاً)

   تنویر الابصار مع الدر المختار  میں ہے: (و) یمنع ۔۔۔۔۔(وقراءة قرآن) بقصدهیعنی حیض و نفاس کی حالت میں قصداً قرآن کی قراءت کرنا ممنوع ہے ۔(تنویر الابصار مع الدر المختار،کتاب الطھارۃ، ج 01، ص 535-533، مطبوعہ کوئٹہ، ملتقطاً)

   بہارِ شریعت میں ہے:”حَیض و نِفاس والی عورت کو قرآنِ مجید پڑھنا دیکھ کر، یا زبانی اور اس کا چھونا اگرچہ اس کی جلد یا چولی یا حاشیہ کو ہاتھ یا انگلی کی نوک یا بدن کا کوئی حصہ لگے،  یہ سب حرام ہیں۔“( بہار شریعت، ج 01، ص 379، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   معلمہ ایک ایک کلمہ سانس توڑ کر پڑھا سکتی ہے۔ جیسا کہ فتاوٰی رضویہ میں ہے:’’ قرآن عظیم کا خیال کرکے بے نیت قرآن ادا کرنا چاہے تو صرف دو صورتوں میں اجازت، ایک یہ کہ آیات دعا وثنا بہ نیت ودعا وثنا پڑھے،  دوسرے یہ کہ بحاجتِ تعلیم ایک ایک کلمہ مثلاً اس نیت سے کہ یہ زبان عرب کے الفاظ مفردہ ہیں کہتا جائے اور ہر دو لفظ میں فصل کرے متواتر نہ کہے کہ عبارت منتظم ہوجائے کما نصوا علیہ ۔“ (فتاوٰی رضویہ ،ج01 (حصہ ب)،ص1113، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   ناپاکی کی حالت میں قرآن کی طرف دیکھنا اوراُسے سمجھنا  شرعاً جائز ہے۔ جیسا کہ بہارِ شریعت میں ہے:” قرآنِ مجید دیکھنے میں ان سب پر کچھ حَرَج نہیں اگرچہ حروف پر نظر پڑے اور الفاظ سمجھ میں آئیں اور خیال میں پڑھتے جائیں۔  (بہار شریعت، ج 01، ص 327، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم