Hamla Aurat Ko Khoon Aaye Tu Roza Aur Namaz Ka Hukum

حاملہ کوخون آئے توروزے اورنمازوں کاحکم

مجیب: عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ

فتوی نمبر: WAT-1027

تاریخ اجراء:       02صفرالمظفر1444 ھ/30اگست2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میں حاملہ ہوں، روزے رکھ رہی ہوں ، دو دن پہلے روزے کے دوران مجھے بلڈ آیا اور پھر ختم ہو گیا، آج پھر روزے کے دوران  بلڈ آیا ہے، کیا روزہ  ختم ہو جائے گا؟ اور اب نمازوں اور روزوں کا کیا حکم ہو گا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حالتِ حمل میں جو خون آتا ہے، وہ خون استحاضہ کا کہلاتا ہے، لہٰذا پوچھی گئی صورت میں حمل کے ایام میں جو خون آرہا ہے، وہ استحاضہ کا خون کہلائے گا اور جس روزے کے دوران خون آیا ، وہ روزہ بھی نہیں ٹوٹا، لہذا اس روزے کو پورا کیا جائے، نیز بقیہ روزے بھی رکھیں اور اس کے علاوہ آپ کو نمازیں بھی ادا کرنی ہوں گی۔ یہ بھی یاد رہے کہ یہ  خون ناپاک تو ہے، لیکن اس کی وجہ سے غسل فرض نہیں ہو گا، لہذا اگر بلڈ آئے، تو ظاہری نجاست سے صفائی حاصل کر کے وضو کے ساتھ نماز پڑھی جا سکتی ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم