Istihaza Wali Aurat Ka Masjid Haram Mein Jana Aur Tawaf Karna

استحاضہ والی کا مسجد حرام میں جانا اور طواف کرنا

مجیب:مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2795

تاریخ اجراء: 03ذوالحجۃالحرام1445 ھ/10جون2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   وہ عورت جس کو استحاضہ کی بیماری ہو وہ حرم میں جا سکتی ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   خون وغیرہ سے مسجد کی تلویث (یعنی گندہ ہونے) کا اندیشہ نہ ہو تو استحاضہ کی بیماری والی  کو مسجد حرام میں  جانا اور طواف کرنا جائز ہے  ۔

   نیز طواف کے متعلق تفصیل یہ ہے کہ  :

   (الف)اگر وہ استحاضہ کی وجہ سے شرعی معذور نہیں ہے یعنی اس کو نماز کے وقت میں وضو کر کے،خون آئے بغیر ، فرض نماز پڑھنے کی مہلت مل جاتی ہےاور کبھی ایسا نہیں ہوا کہ  اس خون کی وجہ سےنماز کے مکمل وقت میں طہارت کے ساتھ نماز پڑھنا میسر نہ آیا ہو، تو وہ شرعی معذور نہیں ہے لہذا ا ستحاضہ کا خون آنے کی وجہ سے اس عورت کا وضو ٹوٹ جائے گا،اور طواف کے لئے باوضو ہونا ضروری ہوگا ۔

   (ب)اور اگر اِستحاضہ اس حد تک پہنچ گیا کہ اس کو اتنی مہلت نہیں ملتی کہ وُضو کرکے فرض نماز ادا کر سکے اورنماز کا پورا ایک وقت شروع سے آخر تک اسی حالت میں گزر جائے تو اس کو معذور شرعی کہا جائےگا ،اس صورت میں ایک وُضو سے، اس وقت میں جتنی نمازیں چاہے پڑھے یونہی اس وقت میں طواف بھی کرسکتی ہے کہ استحاضہ کا خون آنے سے اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا۔اب شرعی معذور برقرار رہنے کے لئے ضروری ہو گا کہ ہر نماز کے وقت میں کم ازکم ایک بار وہ عذر پایا جائے ، جب ایسا ہوا کہ مکمل نماز کے وقت میں ایک بار بھی وہ عذر نہ پایا گیا تو پھر شرعی معذور نہیں رہے گی۔

   حاشیہ طحطاوی علی الدر المختار میں ہے"لاتمنع عن الطواف اذا امنت من اللوث"ترجمہ:استحاضہ والی عورت کو طواف سے نہیں روکا جائے گا جبکہ اسے گندگی سے امن ہو۔(حاشیۃ الطحطاوی علی الدر المختار،جلد1، صفحہ152، مطبوعہ :کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم