Istihaza Wali Aurat Ko Baith Kar Namaz Parhne Se Khoon Na Aaye To ?

اگر بیٹھ کر نماز پڑھنے سے استحاضہ والی عورت کو خون نہ آئے تو ؟

مجیب: مفتی محمد ہاشم خان عطاری مدنی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ مارچ 2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک اسلامی بہن کو استحاضے کامرض ہے،انہیں کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کی وجہ سے اور رکوع و سجود میں جھکنے کی وجہ سے خون آتا ہے جبکہ بیٹھ کر اشارے سے نماز پڑھنے کی صورت میں خون نہیں آتا،تواس صورت میں اس اسلامی بہن کے لیے کیا حکمِ شرعی ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ہر وہ طریقہ کار جس سےمعذورِ شرعی کا عذر جاتا رہے یا اس میں کمی ہو جائے اس کا اختیار کرنا معذور پر واجب ہے۔ لہٰذا صورت ِمسئولہ میں ان پر لازم ہےکہ بیٹھ کر اشارے سے نماز پڑھیں۔اور اس طرح کرنے سے وہ معذور شرعی کے حکم سے نکل جائیں گی۔

   اس مسئلے کی فقہی توجیہ یہ ہے کہ جس طرح بلاعذرِ شرعی بغیر قیام اور رکوع و سجود کے نماز جائز نہیں ہوتی اسی طرح بلاعذر شرعی بغیر وضو کے نماز پڑھنا بھی جائز نہیں، لیکن شریعت مطہرہ نے بحالت ِاختیار بعض صورتوں میں سجدہ اور قیام ترک کرنے کی رخصت عطا فرمائی ہے، جیساکہ نفل نماز پڑھنے والے کو بیٹھ کر یا سواری پر اشارے سے نماز پڑھنے کی رخصت دی گئی،جبکہ بحالتِ اختیار بے وضو نماز پڑھنے کی کسی صورت میں بھی رخصت عطا نہیں فرمائی تو اس سے معلوم ہوا کہ قیام اور سجدوں کا ترک کرنا بے وضو نماز پڑھنے سے خفیف اور کمتر حکم رکھتا ہے،اور فقہِ اسلامی کا اصول ہے کہ جب کوئی شخص دو آزمائشوں میں مبتلا ہوجائے تو اس کو حکم ہے کہ ان میں سے کمتر کو اختیار کرے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم