Kya Aurat Ko Namaz Mein Hatheliyan Ya Talwe Zahir Karna Zaroori Hai?

کیا عورت کو نماز میں ہتھیلیاں یا تلوے ظاہر کرنا ضروری ہے ؟

مجیب: مولانا محمد فراز عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-1292

تاریخ اجراء: 06رجب المرجب1445 ھ/18جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   نماز کے دوران عورت کے لئے سترِ عورت بتایا گیا ہے کہ ہاتھوں کی ہتھیلیاں، پاؤں کےتلوے اور منہ کی ٹکلی کے علاوہ باقی تمام بدن چھپانا لازم ہے ، تو کیا یہ ضروری ہے کہ نماز میں ہاتھوں  کی ہتھیلیاں یا پاؤں کے تلوے نظر آئیں ؟ اگر کوئی عورت گلوز(دستانے) یا سوکس (موزے) پہن کر نماز پڑھے ، تو کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نماز میں عورت کو جن اعضاء کے چھپانے کا کہا گیا ہے،ان کا چھپانا ضروری ہے۔ البتہ  ناک اور منہ کے علاوہ جن اعضاء کو ظاہر کرنے کی اجازت دی گئی ہے ان کا ظاہر کرنا کوئی ضروری نہیں ہے صرف اختیار ہے کہ چاہیں تو ظاہر کرسکتی ہیں ،اس لئے اگر دستانے پہن کر یا جرابیں پہن کر نماز پڑھی تب بھی نماز ہوجائے گی۔

   صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں:”موزہ پہن کر نماز پڑھنے میں اصلاً کوئی حرج نہیں ۔“(فتاویٰ امجدیہ، جلد01، صفحہ 194، مکتبہ رضویہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم