Ladies Ka Capri Trouser Pehan Kar Namaz Parhne Ka Hukum

عورت کا کیپری ٹراؤزر پہن کر نماز پڑھنے کا حکم

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1264

تاریخ اجراء: 13جمادی الثانی1445 ھ/27دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   آج کل عورتوں میں  کیپری ٹراؤزر کا رواج ہے، تو تشہد میں بیٹھتے وقت جب پاؤں دائیں طرف نکالتی ہیں، اس وقت گٹے نظر آتے ہیں، ان کو چھپانے کے لئے اگر موزے پہن لئے جائیں، تو کیا ستر عورت ہو جائیگا؟ اور نماز کے علاوہ میں ایسے ٹراؤزر پہننے کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عورت کیلئے غیر محرم مردوں کےسامنے  ایسا چست اورتنگ ٹراؤزر پہن کر جانا   جس میں اس کی اعضائے جسم کی ہیئت  یا  رنگت  ظاہر ہو، ناجائز  و گناہ کا کام ہے ، ہاں !  اگر ڈھیلا   ہے اور اسے پہننے سے اعضائے جسم کی ہیئت یا  رنگت  ظاہر نہیں ہوتی  تو اسے پہن سکتی ہے۔ نیز  عورتوں کیلئےٹخنے ستر ِعورت میں داخل ہیں  یعنی ان کا چھپانا لازمی ہے تاہم اگر ٹخنے کھلا رہنے کی حالت میں نماز   پڑھ لی تو ہوجائے گی کہ صرف ٹخنہ الگ سے پورا عضو نہیں ہے ،  بلکہ ان میں سے ہر ایک پنڈلی کے ساتھ مل کر مستقل طور پر ایک عضو شمار ہوتا ہے اورظاہر ہے کہ صرف ٹخنہ اس عضو کی چوتھائی تک نہیں پہنچتا اور عضو کی چوتھائی سے کم اگر نماز میں کھل جائے یا نماز شروع کرتے وقت ہی کھلا ہوا ہو ، تو نماز درست ہوجاتی ہے تاہم  جن اعضاء کو چھپانے کا حکم ہے  انہیں اچھے طریقے سے چھپا یا جائے تاکہ مکمل ستر ہوجائے۔

   صرف ٹخنہ ایک عضو نہ ہونے سے متعلق بحرالرائق میں ہے :”والصحیح ان الکعب لیس بعضو مستقل بل ھو مع الساق عضوواحد“صحیح یہ ہےکہ ٹخنہ ایک مستقل عضو نہیں ہے ، بلکہ یہ پنڈلی کے ساتھ مل کر ایک عضوہے۔ ‘‘(البحرالرائق ،جلد1،صفحہ472،مطبوعہ:  کوئٹہ )

   اعلی ٰ حضرت امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:” اگر ایک عضو کی چہارم کھل گئی،اگر چہ بلا قصدہی کھلی ہو اور اس نے ایسی حالت میں رکوع یا سجود یا کوئی رکن کامل اداکیا ، تو نما ز بالاتفاق جاتی رہی ۔ اگر صورت مذکورہ میں پورارکن تو ادا نہ کیا ، مگر اتنی دیرگزر گئی ، جس میں تین بار سبحان اللہ کہہ لیتا، توبھی مذہب مختارپر جاتی رہی ۔اگر تکبیر تحریمہ اسی حالت میں کہی کہ ایک عضو کی چہارم کھلی ہے ، تو نماز سرے  سے منعقد ہی نہ ہوگی ،اگرچہ تین تسبیحوں کی دیر تک مکشوف نہ رہے ۔ان سب صورتوں میں اگر ایک عضو کی چہارم سے کم ظاہر ہے ، تو نما ز صحیح ہو جائے گی اگر چہ نیت سے سلا م تک انکشاف رہے۔“(فتاوی ٰ رضویہ ،جلد6،صفحہ30، رضا فاونڈیشن ،لاھور )

   عورتوں کے لیے ستر والے اعضاء کو بیان کرتے اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں :’’(عضو نمبر27،28)دونوں پنڈلیا ں یعنی زیر زانو سے ٹخنوں تک۔ “(فتاوی ٰ رضویہ ،جلد6،صفحہ41، رضا فاونڈیشن ، لاھور)

   پردے کے بارے سوال جواب میں ہے’’سوال:گھر سے باہر نکلتے وقت اسلامی بہنوں کو کن کن باتوں کا خیال رکھنا چاہئے؟

   جواب:شَرعی اجازت کی صُورَت میں گھر سے نکلتے وَقت اسلامی بہن غیر جاذِبِ نظر کپڑے کا ڈِھیلا ڈھالا مدنی بُرقع اَوڑھے، ہاتھوں میں دستانے اور پاؤں میں جُرابیں پہنے۔ مگر دستانوں اور جُرابوں کا کپڑا اتنا باریک نہ ہو کہ کھال کی رنگت جھلکے۔ جہاں کہیں غیر مردوں کی نظر پڑنے کا امکان ہو وہاں چہرے سے نِقاب نہ اٹھائے مَثَلاً اپنے یاکسی کے گھر کی سیڑھی اور گلی مَحَلّہ وغیرہ۔نیچے کی طرف سے بھی اِس طرح بُرقع نہ اٹھائے کہ بدن کے رنگ برنگے کپڑوں پر غیر مردوں کی نظر پڑے۔ واضح رہے کہ عورت کے سر سے لے کر پاؤں کے گِٹّوں کے نیچے تک جسم کا کوئی حصّہ بھی مَثَلاً سر کے بال یا بازو یا کلائی یاگلا یا پیٹ یا پنڈلی وغیرہ اجنبی مرد (یعنی جسں سے شادی ہمیشہ کیلئے حرام نہ ہو )پر بلااجازتِ شَرْعی ظاہر نہ ہو بلکہ اگر لباس ایسامَہِین یعنی پتلا ہے جس سے بدن کی رنگت جَھلکے یاایسا چُست ہے کہ کسی عُضْو کی ہَیْئَتْ(یعنی شکل و صورت یا اُبھار وغیرہ)ظاہِر ہو یادوپٹّہ اتنا باریک ہے کہ بالوں کی سیاہی چمکے یہ بھی بے پَردَگی ہے ۔‘‘  (پردے کے بارے میں سوال جواب،صفحہ42/43،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم