Maa Ka 10 Sala Bachay Ke Sath Karachi Se Hyderabad Ka Safar Karna Kaisa ?

ماں کا دس سالہ بچے کے ساتھ کراچی سے حیدرآباد کا سفر کرنا کیسا؟

مجیب:مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری

فتوی نمبر:Nor-13100

تاریخ اجراء:26ربیع الثانی1445ھ/11نومبر2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ بیٹا اگر دس سال کا ہوگیا ہو، تو کیا ماں اُس بچے کے ساتھ کراچی سے حیدرآباد کا سفر کرسکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کسی بھی عورت کو شوہر یا محرم کے بغیر شرعی مسافت یعنی 92 کلومیٹر یا اس سے زائد کی مسافت پر واقع کسی جگہ جانا حرام ہے، ساتھ جانے والے محرم کا عاقل و بالغ اور قابلِ اطمینان ہونا بھی ضروری ہے۔ البتہ مراہق یعنی قریب البلوغ لڑکا  جس کے ہم عمر بالغ ہوگئے ہوں اور اس کی مقدار بارہ سال ہے، وہ اگر قابلِ اطمینان ہو تو اُس مراہق کے ساتھ بھی عورت شرعی سفر اختیار کرسکتی ہے۔

    جبکہ پوچھی گئی صورت  میں  دس سالہ  بچہ نابالغ  غیر مراہق ہے،  لہذا عورت کا تنہا اُس بچے کے ساتھ کراچی سے حیدرآباد کا سفر اختیار کرنا ، ناجائز و گناہ ہے۔

   عورت کا بغیر محرم کے سفر کرنا ، جائز نہیں۔ جیسا کہ بخاری شریف کی حدیثِ مبارک میں ہے:”قال  النبی  صلى الله عليه و سلم: لا تسافر المرأۃ الا مع ذی محرم“یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کوئی عورت شرعی  سفر نہ کرے مگر اپنے محرم کے ساتھ۔(صحيح البخاری،باب حج النساء، ج 03، ص 19، دار طوق النجاۃ)

   شرعی سفر میں عورت کے ساتھ عاقل و بالغ محرم کا ہونا ضروری ہے۔ جیسا کہ تنویر الابصار مع الدر المختار وغیرہ کتبِ فقہیہ  میں ہے:” (و) مع (زوج أو محرم)۔۔۔۔ (بالغ) قید لھما۔۔۔۔(عاقل والمراہق کبالغ) ۔یعنی عورت کے ساتھ شرعی سفر میں شوہر یا محرم کا ہونا ضروری ہے اور یہ دونوں بالغ اور  عاقل ہوں اور مراہق بالغ ہی کے حکم میں ہے۔(تنویر الابصار مع الدر المختار، کتاب الحج، ج 02، ص 464، مطبوعہ بیروت، ملتقطاً)

   عورت غیر مراہق بچے کے ساتھ سفر نہیں کرسکتی۔ جیسا کہ فتح القدیر میں ہے:ولاتسافر مع عبدها خصيًا كان أو فحلًا وكذا أبوها المجوسي والمحرم غير المراهق، بخلاف المراهق وحده ثلاثة عشر أو اثنتا عشر سنةً ۔یعنی عورت اپنے خصی یا غیر خصی غلام کے ساتھ سفر نہیں کرسکتی۔  اسی طرح اپنے مجوسی باپ اور غیر مراہق محرم کے ساتھ سفر نہیں کرسکتی، برخلاف مراہق کے کہ اس کے ساتھ سفر کرنا شرعاً جائز ہے، مراہق کی حد تیرہ یا بارہ سال ہے۔(فتح القدیر، کتاب الحج، ج 04، ص 399، دار الفکر، بیروت)

   بہارِ شریعت میں ہے: ”عورت کو بغیر محرم کے تین دن یا زیادہ کی راہ جانا،  ناجائز ہے بلکہ ایک دن کی راہ جانا بھی، نابالغ بچہ یا معتوہ کے ساتھ بھی سفر نہیں کرسکتی، ہمراہی میں بالغ محرم یا شوہر کا ہونا ضروری ہے۔ محرم کے لیے ضرور ہے کہ سخت فاسق بے باک غیر مامون نہ ہو ۔“ (بہار شریعت ، ج 01، ص 752، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   مزیدایک دوسرے مقام پر  صدر الشریعہ علیہ الرحمہ نقل فرماتے ہیں:”شوہر یا محرم جس کے ساتھ سفر کرسکتی ہے اُس کا عاقل بالغ غیر فاسق ہونا شرط ہے۔ مجنون یا نابالغ یا فاسق کے ساتھ نہیں جاسکتی،  آزاد یا مسلمان ہونا شرط نہیں۔۔۔۔مراہق و مراہقہ یعنی لڑکا اور لڑکی جو بالغ ہونے کے قریب ہوں بالغ کے حکم میں ہیں یعنی مراہق کے ساتھ جاسکتی ہے۔“(بہار شریعت،ج01،ص1045-1044، مکتبۃ المدینہ، کراچی، ملتقطاً)

   مراہق کی وضاحت کرتے ہوئے علامہ شامی علیہ الرحمہ نقل فرماتے ہیں:” في الخانية قال الصبي الذي يجامع مثله كالبالغ قالوا وهو أن يجامع ويشتهي، وتستحي النساء من مثله وهو ظاهر في اعتبار كونه مراهقا ۔یعنی خانیہ میں ہے کہ مراہق سے مراد وہ بچہ ہے کہ جس کے ہم عمر جماع کرتے ہوں، یہ احکام میں بالغ ہی کی مثل ہے۔ فقہائے کرام علیہم الرحمہ نے فرمایا کہ وہ جماع  پر قدرت رکھتا ہو اور اس کی خواہش بھی رکھتا ہو، اس جیسے بچوں سے عورتیں حیا کرتی ہوں تو ظاہر ہوا کہ حرمتِ مصاہرت میں اُ س بچے کے مراہق ہونے کا اعتبار ہے۔(رد المحتار  مع الدر المختار، کتاب النکاح، ج 03، ص 35، مطبوعہ بیروت)

   فتاوٰی شامی ہی میں مزید ایک دوسرے مقام پر مذکور ہے:”صبي مراهق مدان للحلم ۔۔۔۔۔وهو أن يكون بحال يحتلم مثله۔یعنی مراہق بچہ وہ ہے کہ بلوغت کے قریب ہو۔۔۔۔۔ اور وہ اس عمر کو پہنچ چکا ہو کہ اس کے ہم عمر بچوں کوا حتلام ہوتا ہو۔(رد المحتار  مع الدر المختار، کتاب الحجر، ج 06، ص 154، مطبوعہ بیروت، ملتقطاً)

   بہارِ شریعت میں ہے: ” مراہق یعنی وہ لڑکا کہ ہنوز  بالغ نہ ہوا مگر اس کے ہم عمر بالغ ہوگئے ہوں، اس کی مقدار بارہ برس کی عمر ہے ۔“(بہار شریعت ، ج 02، ص 25، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم