Pehla Nifas 40 Din Se Pehle Ruk Jaye Tu Hambistri Karna Kaisa?

پہلا نفاس چالیس دن سے پہلے رک جائے تو ہمبستری کرنا کیسا؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13019

تاریخ اجراء:        17 ربیع الاول 1445 ھ/04 اکتوبر 2023 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  پہلے بچے میں نفاس کا خون 40 دن سے پہلے رک جائے اور عورت غسل بھی کر لے، تو اس کا شوہر اس  کے ساتھ ہمبستری کر سکتا ہے یا چالیس دن پورے ہونے کا انتظار کرنا ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جس عورت کے ہاں پہلی دفعہ بچےکی ولادت ہوئی اور نفاس کا خون چالیس دن پورے ہونے سے پہلے ہی رک گیا  اور خون رکنے کے بعد اس نے غسل بھی کر لیا، تو اس کے شوہر کا اس کے ساتھ ہمبستری کرنا،  جائز ہے۔

   منھل الواردین میں ہے:”(لا یجوز وطؤھا )ای وطی من انقطع دمھا قبل اکثر المدۃ۔۔۔  (الا ان تغتسل )وان لم تصل بہ(او تتیمم ) عند العجز عن الماء(فتصلی)بالتیمم  ۔۔۔ (او) ان ( تصیر صلاۃ دینا فی ذمتھا) وذلک بان یبقی من الوقت بعد الانقطاع مقدار الغسل والتحریمۃ فانہ یحکم بطھارتھا بمضی ذلک الوقت ویجب علیھا القضاء وان لم تغتسل ولزوجھا وطؤھا بعدہ ولو قبل الغسل“یعنی جس عورت کا خون اکثر مدت سے پہلے منقطع ہوگیا،اس عورت سے وطی جائز نہیں  مگر یہ کہ وہ غسل کر لے اگرچہ اس غسل سے نماز ادا نہ کرے یا پانی سے عجز کی صورت میں تیمم کر لے اور اس تیمم سے نماز ادا کر لے یا کوئی نماز اس کے ذمہ پر دین ہوجائے اور یہ اس طرح کے خون رک جانے کے بعد غسل کر کے تکبیرِ تحریمہ کہہ لینے کی مقدار نماز کا وقت باقی ہو، تو  اس وقت کے گزرنے کے ساتھ ہی پاکی کا حکم دیا جائے گا  اگرچہ اس نے غسل نہ کیا ہو اور اس کے شوہر کے لئے اس وقت کے بعد وطی کرنا ، جائز ہوگا اگرچہ غسل سے پہلے ہو۔(منھل الواردین رسالۃ من رسائل ابن عابدین، جلد 1،صفحہ 92، سہیل اکیڈمی، لاھور، ملتقطا )

   امام اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:” پہلا ہی حیض ہے جو اس عورت کو آ یا اور دس۱۰ دن سے کم میں ختم ہوا تو اُس سے صحبت جائز ہونے کےلئے دو۲ باتوں سے ایک  بات ضرور ہے یا(۱) تو عورت نہالے اور اگر بوجہ مرض یا پانی نہ ہونے کے تیمم کرنا ہو تو تیمم کرکے نماز بھی پڑھ لے خالی تیمم کافی نہیں  یا(۲) طہارت نہ کرے تو اتنا ہوکہ اس پر کوئی نمازِفرض فرض ہوجائے یعنی نماز پنجگانہ سے کسی نماز کا وقت گزر جائے جس میں کم سے کم اس نے اتنا وقت پا یا ہو جس میں نہاکر سر سے پاؤں تک ایک  چادر اوڑھ کر تکبیر تحریمہ کہہ سکتی تھی اس صورت میں بے طہارت کے بھی اُس سے صحبت جائز ہوجائے گی ورنہ نہیں “(فتاوی رضویہ، جلد 4، صفحہ 352، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم