Teacher Ka Haiz Wali Talibat Ko Qurani Ayat Parhana Kaisa ?

ٹیچر کا حیض والی طالبات کو قرآنی آیات پڑھانا کیسا؟

مجیب: مفتی محمد قاسم عطّاری

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ نومبر2022

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک خاتون کسی اسکول میں لڑکیوں کو اسلامیات پڑھاتی ہے۔ جہاں اسے لیکچر  ( lecture ) کے دوران قرآنی آیات بھی پڑھنی سننی ہوتی ہیں اور طالبات  ( Students ) سے سوالات بھی کرنے ہوتے ہیں ، جبکہ پڑھنے والی طالبات میں کبھی کبھی کوئی طالبہ ناپاکی  ( حیض )  کی حالت میں بھی ہوتی ہے اور ٹیچر  ( Teacher ) کو اس کی اس حالت کا کبھی علم ہوتا ہے اور کبھی نہیں۔ سوال یہ ہے کہ ٹیچر کو جب معلوم ہو کہ کچھ لڑکیاں ناپاکی کی حالت میں ہیں ، تو کیا پھر ٹیچر کا ان لڑکیوں کو پڑھانا ، لیکچر  ( lecture ) دینا ، نیز ان سے سبق سے متعلق سوالات کرنا شرعاً جائز ہوگا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کلاس روم میں لڑکیوں میں سے کون سی لڑکی ماہواری کے ایام میں ہے اور کون سی نہیں ہے؟ اس کا عمومی طور پر تو کسی کو بھی علم نہیں ہوتا کہ یہ ایک پوشیدہ معاملہ ہے ، اور بغیر بتائے کسی کو معلوم نہیں ہوتا ، لہٰذا جب معلوم ہی نہ ہو تو پڑھانے والی ٹیچر کا پڑھانا ، بالکل جائز ہے اور کسی قسم کی کوئی ممانعت نہیں اور اگر کبھی معلوم ہوجائے کہ کلاس میں فلاں لڑکی ایسی حالت میں ہے تو بھی کوئی دو چار لڑکیاں ایسی حالت میں ہوں گی ، یہ تو نہیں کہ پوری کلاس ہی اس حالت میں چل رہی ہے اور اگر چند ایک لڑکیوں کا ایسی حالت میں ہونا معلوم ہے تب بھی ٹیچر  ( Teacher ) کا ان لڑکیوں کو پڑھانا ، جائز ہے کہ اس حالت میں عورت کا قرآنِ پاک چھونا اور پڑھنا حرام ہوتا ہے ، قرآنِ پاک سننا اور دیکھنامنع نہیں ہے ، تو اگر ٹیچر لیکچر دے اور وہ لڑکیاں صرف سن لیں تو کوئی حرج نہیں۔

   اسی طرح ٹیچر ان لڑکیوں سے سبق سے متعلق سوال بھی کر سکتی ہے اور ایسی خاص حالت والی لڑکیوں سے سوال کرنے میں یا سبق سننے میں ٹیچر کے لیے ایک احتیاط ضروری ہے کہ وہ لڑکیوں کو اس حالت میں قرآنی آیات یا ان کا ترجمہ سنانے کا نہ کہے کہ یہ گناہ کا حکم دینا ہوگا اور وہ جائز نہیں۔البتہ ایسی لڑکیوں سے قرآن کی آیت و ترجمہ پڑھے بغیر محض مفہوم بیان کرنے ، خلاصہ بیان کرنے کا کہا جاسکتا ہے کہ مفہوم تو اپنا کلام ہوتا ہے ، کلامِ الٰہی نہیں ہوتا۔

   اور ٹیچر کو چاہیے کہ مناسب اور اچھے طریقے سے ان کو یہ مسئلہ بھی بتا دے کہ فقہ کے چاروں اماموں کے نزدیک ناپاکی کی حالت میں قرآن چھونا ، جائز نہیں ہے اور یہ مسئلہ بھی بتادے کہ اس حالت میں قرآنِ پاک سبق سنانے کے لیے بھی پڑھنا جائز نہیں ہے ، پھر بھی اگر کوئی لڑکی اس حالت میں قرآنی آیت پڑھے ، تو وہ پڑھنے والی لڑکی گنہگار ہوگی اور اس کا گناہ ٹیچر  ( Teacher )  پر نہیں ہوگا ، البتہ ٹیچر اس چیز کو دل میں بُرا جانتی رہے کہ برائی کو ہاتھ اور زبان سے روکنے کی طاقت نہ ہو ، تو ایمان کا سب سے ادنیٰ درجہ یہ ہے کہ اس برائی کو دل میں برا جانا جائے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم