Ungliyan Chatkhane Mein Amal Kaseer Na Ho Tu Namaz Ka Hukum

انگلیاں چٹخانے میں عملِ کثیر نہ ہو تو نماز کا حکم

مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1326

تاریخ اجراء: 15جمادی الثانی1445 ھ/29دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   عورت نے نماز میں انگلیاں ایسے چٹخائی کہ عمل کثیر نہ ہوا تو بھی نماز مکروہ تحریمی ہوگی ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   انگلیاں چٹخانے میں اگرعملِ کثیر ہو، تونمازٹوٹ جائے گی، لیکن اگر عملِ کثیرنہ ہوتب بھی مرد یا عورت کا نماز میں انگلیاں چٹخانا گناہ و ناجائز عمل ہے جس نماز میں اس طرح کا عمل پایا گیا، وہ نماز مکروہِ تحریمی ہوگی،توبہ کے ساتھ ساتھ اس نماز کو بھی دوبارہ پڑھنا واجب ہوگا۔

   فوائدِ رضویہ میں ہے:”نماز میں انگلی چٹکانا گناہ و ناجائز ہے۔“(فوائد رضویہ من فتاوی رضویہ، جلد1،صفحہ 1021، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)

   فتاویٰ فقیہِ ملت میں ہے:”نماز میں انگلیاں چٹکانا بھی مکروہ تحریمی ہے۔ حدیث شریف میں ہے:”لا تفرقع اصابعک وانت فی الصلاۃ“ یعنی جب تم نماز کی حالت میں ہو تو انگلیاں نہ چٹکاؤ(سنن ابن ماجہ)۔۔۔اور جن صورتوں میں نماز مکروہ تحریمی ہوتی ہے،ان نمازوں کا دہرانا واجب ہوتا ہے۔“(فتاوی فقیہ ملت، جلد1،صفحہ 183،شبیر برادرز، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم