Walida Ke Mamu Se Parde Ka Hukum

والدہ کے ماموں سے پردہ کا حکم

مجیب:مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1696

تاریخ اجراء:13رمضان المبارک1445 ھ/24مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا اپنی والدہ کےسگے ماموں سے بھی پردہ ہوتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اپنی والدہ کے سگے ماموں سے پردہ نہیں ۔

   اعلیٰ حضرت  امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ  فرماتے ہیں :”جزئیت کے بارے میں قاعدہ کلیہ یہ ہے کہ اپنی فرع اور اپنی اصل کتنی بعید ہو مطلقاً حرام ہے، اور اپنی اصل قریب کی فرع اگرچہ بعیدہو حرام ہے، اور اپنی اصل بعید کی فرع بعید حلال، اپنی فرع جیسے بیٹی پوتی نواسی کتنی ہی دور ہو اور اصل ماں دادی نانی کتنی ہی بلند ہو اور اصل قریب کی فرع یعنی اپنی ماں اور باپ کی اولاد یا اولادکی اولاد کتنی ہی بعید ہو اوراصل بعید کی فرع قریب جیسے اپنے دادا، پردادا، نانا ، دادی، پردادی، نانی، پرنانی کی بیٹیاں یہ سب حرام ہیں۔“(فتاوی رضویہ، جلد11، صفحہ517، رضا فاؤنڈیشن لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم