Aurat Ka Baghair Mehram Ke Umrah Par Jane Ka Hukum ?

عورت کا بغیر محرم کے عمرے پر جانے کا حکم؟

مجیب:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Kan:12154

تاریخ اجراء:29ربیع الثانی 1438ھ/28جنوری2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ تین سگی بہنیں عمرے پر گئیں،چھوٹی بہن کے ساتھ ان کے شوہر تھے جبکہ بڑی دو بہنوں کے ساتھ نہ ان کے شوہر نہ ہی کوئی اورمحرم تھا،یہ فرمائیں کہ ان کا اس طرح عمرے کے لیے سفر کرنے کا شرعی حکم کیا ہے؟کیا ان کو تجدیدِ ایمان و تجدیدِنکاح کی ضرورت ہے ؟بڑی دو بہنوں میں ایک پچاس سال اور دوسری پچپن سال کی ہیں ۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    جس عورت کو عمرے یاکسی اورکام کے لئے شرعی سفرکرنا پڑے(شرعی سفرسے مراد تین دن کی راہ یعنی تقریباً 92 کلومیٹریااس سے زائدسفرکرناپڑے بلکہ خوف فتنہ کی وجہ سے تو علماء ایک دن کی راہ جانے سے بھی منع کرتے ہیں ) تواس کے ہمراہ شوہریامحرم ہوناشرط ہے ،اس کے بغیرسفرکرناناجائز حرام ہے خواہ عورت جوان ہویابوڑھی،لہذابڑی دو بہنوں کابغیرمحرم کے عمرے کے لئے جاناجائز نہیں تھا،اس کے سبب وہ گناہ گار ہوئیں، جس سے توبہ کر نا ان پر لازم ہے ،البتہ تجدیدِ ایمان و تجدیدِ نکاح کی ضرورت نہیں کہ ان سے کوئی کفر سرزد نہ ہوا۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم