Kiya 65 Sal Ki Bewa Bhi Baghair Mehram Ke Umre Par Nahi Ja Sakti?

کیا 65 سال کی بیوہ  بھی بغیر محرم کے عمرے پر  نہیں جاسکتی؟

مجیب:مولاناسعیدصاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:kan:11954

تاریخ اجراء:02محرم الحرام  1438 ھ/04اکتوبر  2016 ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میری بڑی بہن (بیوہ)جن کی عمرتقریباً 65سال ہے وہ بغیرکسی محرم کے عمرے کی ادائیگی کے لئے جارہی ہیں۔میری بہن کویہ کہاگیاہے کہ اس عمرمیں محرم کی پاپندی نہیں ہے ۔ان کے ساتھ ان کی دیورانی اورکچھ خواتین اوران کے ایک عزیزاپنی بیوی کے ہمراہ جارہے ہیں ۔ کیااس طرح میری بہن بغیرمحرم شرعی سفرکرکے عمرے کی ادائیگی کے لئے جاسکتی ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     جس عورت کو عمرہ یاکسی اورکام کے لئے شرعی سفرکرناپڑے(شرعی سفرسے مراد تین دن کی راہ یعنی تقریباً 92 کلومیٹریااس سے زائدسفرکرناپڑے بلکہ خوف فتنہ کی وجہ سے تو علماء ایک دن کی راہ جانے سے بھی منع کرتے ہیں ) تواس کے ہمراہ شوہریامحرم ہوناشرط ہے ،اس کے بغیرسفرکرناناجائز حرام ہے خواہ عورت جوان ہویابوڑھی،لہذاآپ کی بہن کابغیرمحرم کے عمرے کے لئے جاناجائز نہیں ۔اگرگئیں تو گنہگارہوں گی اوران کے ہرقدم پر گناہ لکھاجائے گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم