Committee Ki Raqam Se Hajj O Umrah Kar Sakte Hain Ya Nahi ?

کمیٹی کی رقم سے حج وعمرہ کرسکتے ہیں یانہیں؟

مجیب:مولانا سعید صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Kan:12119

تاریخ اجراء:05ربیع الثانی 1438ھ/04جنوری2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہم کچھ افراد کمیٹی ڈال رہے ہیں،طریقہ کاروہی ہے جو کہ عام طورپرماہانہ کمیٹی ڈالی جاتی ہے،مقصدیہ ہے کہ جس کی کمیٹی کھلے گی،وہ اس رقم سے حج یاعمرہ اداکرے گا۔معلوم یہ کرناہے کہ جس کی کمیٹی کھلے گی ، وہ اس رقم سے حج یاعمرہ اداکرسکتاہے ؟جبکہ اس نے اپنی پوری کمیٹیاں ادانہیں کیں ہیں جوکہ اس پرقرض ہیں توکیاوہ اس رقم سے حج یاعمرہ اداکرے گاتواس کاحج یاعمرہ قبول ہوجائے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    پوچھی گئی صورت میں کمیٹی کی رقم سے حج یاعمرے کے لئے جانابلاکراہت جائز ہے،اس میں کوئی حرج نہیں ،حج وعمرہ اداہوجائے گا۔

    یاد رہے کہ مقروض(جس پرکسی کاقرض ہو)اگرحج یاعمرے کے لئے جائے اوروہ اس وقت قرض ادانہ کرسکے توقرض خواہوں (قرض دینے والوں)سےاجازت لے کرجانے کاحکم ہے ،ان کی اجازت کے بغیرمقروض کاجانامکروہ ہے مگرحج وعمرہ پھربھی اداہوجائے گا۔اورمقروض پرحج فرض ہوتوپھرجاناہی ہوگااگرچہ قرض خواہ اجازت نہ دیتاہو،اجازت میں کوشش کرے،نہ ملے توچلاجائے۔

    اورمذکورہ کمیٹی کی  صورت میں قرض خواہوں کی طرف سےدلالۃ  اجازت ہی  ہوتی ہے کہ سب اسی مقصدکے لئے کمیٹی ڈال رہے ہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم