Kisi Ghareeb Mohtaj Ki Madad Karna Afzal Hai Ya Nafli Hajj Karna ?

کسی غریب محتاج کی مددکرناافضل ہے یانفلی حج کرنا؟

مجیب:مولانا شاکرصاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Sar:5217

تاریخ اجراء:08صفرالمظفر1437ھ/09نومبر2016ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کسی غریب محتاج کی مددکرناافضل ہے یانفلی حج کرنا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    نفلی کاموں میں سے کونسانفلی کام افضل ہے اس بارے میں فقہائے اسلام نے قاعدہ بیان کیاہے کہ جس نفلی کام کی حاجت وضرورت زیادہ ہووہ افضل ہے،لہذااگرکوئی شخص زیادہ حاجت مندہےتواس کی مددکرنانفلی حج سے افضل ہے ورنہ نفلی حج صدقے سے افضل ہے،

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم