دودھ  پلانےکی مدّت

مجیب:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ جولائی 2018ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ بچوں کو کتنی عمر تک دودھ پلانا چاہئے؟ اور کیا بیٹی اور بیٹے کی دودھ پلانے کی مدت میں کوئی فرق ہے یانہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     دودھ پینے والا لڑکا ہو یا لڑکی دوسال کی عمر تک دودھ پلایا جائے اس کے بعد اگر پلائیں گے توناجائز و گناہ  ہوگا اور یہ جو بعض عوام میں مشہور ہے کہ لڑکی کو دو برس تک اور لڑکے کو ڈھائی برس تک پلا سکتے ہیں اس کا کوئی ثبوت نہیں غلط بات ہے۔ یاد رہے کہ دودھ پلانے کے جواز کی مدت تو دوسال ہی ہے البتہ اگر کوئی عورت دو سال کے بعد بھی ڈھائی سال کے اندر اندرکسی بچّے کو دودھ پلادے توحرمتِ رضاعت ثابت ہوجاتی ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم