Shawwal Ke 6 Rozay

شوّال کے چھ روزے

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ جولائی 2017

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ رَمَضان المُبارَک کے بعد شوّال کے جو چھ روزے رکھے جاتے ہیں کیا ان کو عید کے بعد لگاتار رکھنا ضروری ہے یا الگ الگ بھی رکھے جا سکتے ہیں؟

(سائل: تنویر اقبال، راولپنڈی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     شوّال کے چھ روزوں کی کتبِ احادیث میں بہت فضیلت آئی ہے، جو شخص شوّال کے چھ روزے رکھے گویا اُس نے زمانے بھر کا روزہ رکھا اور ان کا لگاتار رکھنا ضروری نہیں بلکہ افضل یہ ہے کہ ان روزوں کو الگ الگ رکھا جائے۔ نبیِّ پاک صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے رَمَضان کے روزے رکھے پھر اِن کے بعد چھ روزے شوّال میں رکھے تو گویا کہ اُس نے زمانے بھر کا روزہ رکھا۔(مسلم ،ص456،حدیث:2758)

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم