5 Din Ke Liye Itikaf Kar Sakte Hain Kya ?

پانچ دن کے لیے اعتکاف کرنے کا حکم

مجیب: ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری

فتوی نمبر: WAT-1001

تاریخ اجراء:       23محرم الحرام1444 ھ/22اگست2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا پانچ دن کے لیے اعتکاف کر سکتے ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں پانچ دن کے لیے بھی اعتکاف کر سکتے ہیں اوریہ کبھی بھی کرسکتے ،اس کے لیے نہ روزہ شرط ہے اورنہ کوئی خاص وقت مقررہے اور یہ مستحب اعتکاف ہو گا ، سنت مؤکدہ علی الکفایہ اعتکاف ،رمضان المبارک کے آخری پورے عشرے کا ہوتا ہے ۔

   بہار شریعت میں ہے :"اعتکاف تین قسم ہے ۔ (1)واجب ، کہ اعتکاف کی منت مانی یعنی زبان سے کہا، محض دل میں ارادہ سے واجب نہ ہو گا ۔ (2) سنت مؤکدہ، کہ رمضان کے پورے عشرہ اخیرہ میں یعنی آخر کے دس دن میں اعتکاف کیا جائے یعنی بیسویں رمضان کو سورج ڈوبتے وقت بہ نیت اعتکاف مسجد میں ہو اور تیسویں کے غروب کے بعد یا انتیس کو چاند ہونے کے بعد نکلے ۔ اگر بیسویں تاریخ کو بعد نماز مغرب نیت اعتکاف کی تو سنت مؤکدہ ادا نہ ہوئی اور یہ اعتکاف سنت کفایہ ہے کہ اگر سب ترک کریں تو سب سے مطالبہ ہو گا اور شہر میں ایک نے کر لیا تو سب بری الذمہ ۔ (3)ان دو کے علاوہ اور جو اعتکاف کیا جائے وہ مستحب و سنت غیر مؤکد ہ ہے۔اعتکاف مستحب کے لیے نہ روزہ شرط ہے نہ اس کے لیے کوئی خاص وقت مقرر ، بلکہ جب مسجد میں اعتکاف کی نیت کی ، جب تک مسجد میں ہے معتکف ہے ، چلا آیا اعتکاف ختم ہو گیا ۔"(بہار شریعت، ج1، ص1021، مکتبۃ المدینہ کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم