شوال کے روزے کیسے  رکھے جائیں ؟

مجیب:مولانا حسان رضا زید مجدہ

مصدق:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ جولائی 2018

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے دوستوں کی آپس میں یہ بات ہورہی تھی کہ شوال کے روزے ایک ساتھ رکھنے چاہئے یا الگ الگ یعنی کس طرح رکھنا بہتر ہے۔ ایک ساتھ یا الگ الگ؟برائے کرم اس حوالے سے ہماری راہنمائی فرمائیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     شوال کے چھ روزے مُتَفَرِّق یعنی الگ الگ رکھنا افضل ہے اور چاہیں تو ایک ساتھ بھی رکھ سکتے ہیں لیکن افضل الگ الگ رکھنا ہی ہے۔(درمختارمع ردالمحتار،3/485ملخصاً)

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم