روزوں کا فدیہ دینے کی اجازت کس کو ہے؟

مجیب:مولانا سجاد صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:16شعبان المعظم1431ھ/29جولائی2010ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص شوگر، بلڈ پریشر اور گرد ے کا مریض ہے روزہ نہیں رکھ سکتا اس کیلئے کیا حکم ہے ؟اسکے ایک روزے کا فدیہ کیا ہو گا اور پورے رمضان کے روزوں کے فدیہ کی کتنی رقم بنتی ہے ؟

سائل: منیر بخش (لائنز ایریا ، باب المدینہ ، کراچی )

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    روزہ کی بجائے اس کا فدیہ ادا کرنے کا حکم شیخِ فانی کیلئے ہے، مریض کیلئے نہیں ۔ شیخِ فانی وہ شخص ہے کہ جو بڑھاپے کے سبب اتنا کمزور ہو چکا ہو کہ حقیقتاً روزہ رکھنے کی طاقت نہ ہو،نہ سردی میں نہ گرمی میں،نہ لگاتار نہ متفرق طور پر اور نہ ہی آئندہ زمانے میں روزہ رکھنے کی طاقت ہو ۔

    چنانچہ نقایہ میں ہے:”وشیخ فان عجز عن الصوم افطر“یعنی بوڑھا شخص جو کہ روزہ رکھنے سے عاجز ہو ، وہ روزہ نہیں رکھے گا ۔

    شرح نقایہ میں ہے:”(شیخ فانٍ) سُمّی بہ لقربہ الی الفناء او لانّہ فنیتْ قوّتہ“یعنی شیخِ فانی کو فانی اس لئے کہتے ہیں کہ وہ فناء کے بہت قریب ہو تا ہے یا اس لئے کہ اس کی قوت ختم ہو چکی ہوتی ہے۔

( فتح باب العنایہ بشرح النقایہ ، کتاب الصوم ، فصل فیما یفسد الصوم و فیما لا یفسدہ ، ج 1 ، ص 582 )

    کسی بیماری میں مبتلا ہونا بھی روزے چھوڑنے کا عذر نہیں بہت سے شوگر و گردے کے مرض والے بھی روزہ رکھتے ہیں ،ہاں مرض اتنا شدید ہے کہ روزہ رکھنا اس کیلئے ضرر کا باعث ہے ، توتاحصولِ صحت اسے روزہ قضا کرنے کی اجازت ہے اور اس کے بدلے اگر مسکین کو کھانا دے تو مستحب ہےتاہم یہ کھانا اس کے روزے کا بدلہ نہیں ہوگا بلکہ صحت پر ان روزوں کی قضا لازم ہے ، ہاں اگر اسی مرض ہی کی حالت میں بڑھاپے کی عمر میں پہنچ گیا اوراس بڑھاپے کی وجہ سے فی الحال اور آئندہ روزہ رکھنے کی استطاعت نہ رہے ، تو ایسا شخص شیخِ فانی ہے ،اب اس صورت میں قضا شدہ روزوں کا فدیہ ادا کرے اور ہر ایک روزہ کا فدیہ صدقۂ فطر کی مقدار کے برابر ہے اور ایک صدقۂ فطر کی مقدار تقریباً 1920 گرام (یعنی دو کلو میں اَسّی گرام کم) گندم، آٹا یااس کی رقم ہے ۔ اور اگر شیخِ فانی کی تعریف میں داخل نہ ہوا ، تو ورثاء کو قضاء شدہ روزوں کے بدلے میں فدیہ ادا کرنے کی وصیت کرے ۔

    چنانچہ سیدی اعلیٰ حضرت مجدّدِ دین وملت فتاوی رضویہ شریف میں فرماتے ہیں:’’بعض جاہلوں نے یہ خیال کر لیا ہے کہ روزہ کا فدیہ ہر شخص کیلئے جائز ہے جبکہ روزے میں اسے کچھ تکلیف ہو ،ایسا ہر گز نہیں ،فدیہ صرف شیخِ فانی کیلئے رکھا ہے جو بہ سبب پیرانہ سالی حقیقۃً روزہ کی قدرت نہ رکھتا ہو ،نہ آئندہ طاقت کی امید کہ عمرجتنی بڑھے گی ضعف بڑھے گا اُس کیلئے فدیہ کا حکم ہے اور جو شخص روزہ خود رکھ سکتا ہو اور ایسا مریض نہیں جس کے مرض کو روزہ مضر ہو ،اس پر خود روزہ رکھنا فرض ہے اگرچہ تکلیف ہو ،بھوک پیاس گرمی خشکی کی تکلیف تو گویا لازمِ روزہ ہے اور اسی حکمت کیلئے روزہ کا حکم فرمایا گیا ہے ،اس کے ڈر سے اگر روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہو تو مَعَاذَ اللہ عَزَّ وَجَل روزے کا حکم ہی بیکار و معطل ہو جائے ۔“

( فتاویٰ رضویہ ، جلد 10 ، صفحہ 521 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور )

    ایک اور جگہ فرماتے ہیں:”جس جوان یا بوڑھے کو کسی بیماری کے سبب ایسا ضعف ہو کہ روزہ نہیں رکھ سکتے انہیں بھی کفارہ دینے کی اجازت نہیں بلکہ بیماری جانے کا انتظار کریں،اگر قبلِ شفا موت آجائے تو اس وقت کفارہ کی وصیت کر دیں،غرض یہ ہے کہ کفارہ اس وقت ہے کہ روزہ نہ گرمی میں رکھ سکیں نہ جاڑے میں،نہ لگاتار نہ متفرق اور جس عذر کے سبب طاقت نہ ہو اس عذر کے جانے کی امید نہ ہو،جیسے وہ بوڑھا کہ بڑھاپے نے اُسے ایسا ضعیف کردیا کہ روزے متفرق کر کے جاڑے میں بھی نہیں رکھ سکتا تو بڑھاپا تو جانے کی چیز نہیں ایسے شخص کو کفارہ کا حکم ہے ‘‘

( فتاویٰ رضویہ ، جلد 10 ، صفحہ 547 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور )

    ایسے مریض کیلئے فدیہ مستحب ہونے کی صورت بیان کرتے ہوئے امامِ اہلسنّت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:” اگر واقعی کسی ایسے مرض میں مبتلاہے جسے روزہ سے ضرر پہنچتا ہے تو تاحصولِ صحت اُسے روزہ قضا کرنے کی اجازت ہے اُس کے بدلے اگر مسکین کو کھا نادے تو مستحب ہے ، ثواب ہے ، جبکہ اُسے روزہ کا بدلہ نہ سمجھے اور سچے دل سے نیت رکھے کہ جب صحت پائے گا جتنے روزے قضا ہوئے ہیں ادا کرے گا۔“

( فتاویٰ رضویہ ، جلد 10 ، صفحہ 521 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور )

    لہٰذا صورتِ مستفسرہ میں مذکورہ شخص کیلئے روزہ رکھنا اگر باعثِ ضررنہیں اگرچہ صحت مند کے مقابلے میں تھوڑی مشقت زیادہ ہوتی ہو، توایسی صورت میں رمضان کے روزےرکھنا فرض اور چھوڑ دینے کی صورت میں شدید گناہ اور ان کی قضاء کرنا لازم ہو گا اور اگر روزہ باعثِ ضرر ہے ، تو فی الحال روزے ترک کر کے بیماری چلے جانے کی صورت میں ان روزوں کو قضا ء کرنا لازم ہو گا ، ان کے بدلے میں فدیہ دینے سے فدیہ ادا نہ ہو گا ۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم