دن میں کب تک نفل روزے کی نیت کی جاسکتی ہے ؟

مصدق:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ رجب المرجب1441ھ

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص رات کو نفلی روزے کی نیت کرکے سوئے اور فجر میں آنکھ نہ کُھلے،تو کیا وہ فجر کےبعد دن میں روزے کی نیت کرسکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     جی ہاں! دن میں نفل روزے کی نیت کی جاسکتی ہے،کیونکہ نفل روزے میں رات کے وقت ہی نیت کرنا ضروری نہیں، بلکہ نفل روزہ میں دن کے وقت ضحوۂ کبریٰ یعنی نصف النہار شرعی سے پہلے پہلے تک بھی نیت کی جاسکتی ہے، لیکن اس میں یہ ضروری ہے کہ صبحِ صادق یعنی روزہ بند ہونے کے بعد سے ضحوۂ کبریٰ تک روزہ توڑنے والی کوئی چیز نہ پائی گئی ہواور نیت بھی یہ کی جائے کہ میں صبحِ صادق سے روزہ دار ہوں اور اگریہ نیت کی کہ اب سے روزہ دار ہوں،صبح سے نہیں، تو روزہ نہ ہوا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم