مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-2412
تاریخ اجراء: 17رجب المرجب1445 ھ/29جنوری2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
ہر اسلامی مہینے
کی 11،12،13تاریخ کا روزہ رکھنا کیسا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
ایامِ بیض (چاند
کی 13، 14 اور 15 تاریخ) کے روزے رکھنا مستحب عمل ہے ،حدیث مبارکہ میں اس کی فضیلت بیان کی
گئی ہے ۔توکوشش کرکے ان دنو ں میں روزے رکھے جائیں
اوراگرکوئی ان دنوں کے علاوہ روزےرکھے اورکوئی دوسری ممانعت نہ
ہوتواس میں بھی حرج نہیں ۔
سنن ابوداؤد شریف میں ہے :’’قال:كَانَ رَسُولُ اللہِ
صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا أَنْ نَصُومَ الْبِيضَ ثَلَاثَ
عَشْرَةَ، وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ، وَخَمْسَ عَشْرَةَ، وَقَالَ: هُنَّ كَهَيْئَةِ الدَّهْر"یعنی
راوی فرماتے ہیں :ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم ایامِ بیض یعنی تیرہ چودہ اور پندرہ تاریخ
کے روزے رکھنے کا حکم دیا کرتے تھے اور فرماتے کہ یہ پوری زندگی
کے روزوں کی طرح ہیں۔‘‘(سنن ابی داؤ د ، کتاب الصوم
، رقم2449،جلد 2،صفحہ 482،بیروت )
سنن نسائی
میں ہے” عن أبي ذر،
قال: " أمرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم أن نصوم من الشهر ثلاثة أيام
البيض: ثلاث عشرة، وأربع عشرة، وخمس عشرة“ترجمہ:حضرت ابو ذر رضی اللہ
تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ
وآلہ وسلم ہمیں ایام بیض
کے تین روزے رکھنے کا حکم دیا کرتے،تیرہ ،چودہ اور پندرہ تاریخ
کو۔(سنن النسائی،ج 4،ص 222،مكتب المطبوعات الإسلامية ، حلب)
فتح
القدیرمیں ہے "ويستحب صوم
أيام البيض الثالث عشر، والرابع عشر والخامس عشر"ترجمہ: ایام بیض یعنی تیرہ
،چودہ اور پندرہ تاریخ کو روزہ رکھنا مستحب ہے۔(فتح القدیر،ج 2،ص 50،دار الفکر،بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
اگر رَمضان کے روزے چھوٹ جائیں تو انہیں کسی بھی وقت رکھ سکتے ہیں
قضائے رمضان کے روزےکسی بھی موسم میں رکھ سکتےہیں؟
کیا تیس روزوں کا فدیہ ایک ساتھ ایک ہی فقیر کو دے سکتے ہیں؟
کن صورتوں میں روزہ توڑنے پر کفارہ لازم آتا ہے؟
کیا امتحانات کی وجہ سے طلبہ کا رمضان کےروزے قضا کرنا جائز ہے؟
سفر میں روزے کا حکم
سحری اور روزہ
کیا انجیکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟