مجیب:محمد عرفان مدنی
عطاری
فتوی نمبر: WAT-1433
تاریخ اجراء: 06شعبان
المعظم1444 ھ/27فروری2023ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اگر کسی پر فرض روزے قضا ہوں تو کیا
وہ نفل روزے رکھ سکتی ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ
الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ
وَالصَّوَابِ
اولایہی
کوشش کی جائے کہ جلدازجلدفرض روزوں کی قضاکرلی جائے کہ زندگی
کاکوئی بھروسہ نہیں اورنفلی روزے نہ رکھے توکوئی پکڑبھی
نہیں جبکہ فرائض میں کوتاہی پرپکڑہے ۔اورحدیث پاک میں
ہے" جس پر پچھلے رمضان کی قضا باقی ہے اور وہ نہ رکھے اس کے اس
رمضان کے روزے قبول نہ ہوں گے۔اور جوفرض روزہ ذمے ہوتے ہوئے نفلی روزہ
رکھے تواس کانفلی روزہ قبول نہیں ہوگا۔
مسند امام احمد بن حنبل میں
ہے” عن أبي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من
أدرك رمضان وعليه من رمضان شيء لم يقضه، لم يتقبل منه، ومن صام تطوعا وعليه من
رمضان شيء لم يقضه، فإنه لا يتقبل منه حتى يصومه “
ترجمہ :حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:جس نے
رمضان کا مہینہ پایا اور اس پر گزشتہ رمضان کے روزوں کی قضا باقی
ہے ،اس کے اس رمضان کے روزے قبول نہیں ہوں گے اور جس نے نفلی روزے
رکھے جبکہ اس پر رمضان کے روزوں کی قضا باقی تھی اس کے نفلی
روزے قبول نہیں ہوں گے حتی کہ وہ روزوں کی قضا کر لے۔(مسند
امام احمد بن حنبل،ج 14،ص 269،270،حدیث 8621،مؤسسۃ الرسالۃ)
لہذانفل
روزے رکھنے کے بجائے اولافرض روزوں کی قضاکی جائے اورپھراس کے بعدنفل
روزے رکھے جائیں ۔ ہاں اگرکسی نے قضا روزے نہیں رکھے کہ وہ
د ن آگئے ،جن میں نفلی روزہ رکھنے کی فضیلت واردہوئی
ہے ،جیسے عرفہ وعاشوراء وغیرہ کے ایام تو ان دنوں کا نفلی
روزہ رکھاجاسکتاہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
اگر رَمضان کے روزے چھوٹ جائیں تو انہیں کسی بھی وقت رکھ سکتے ہیں
قضائے رمضان کے روزےکسی بھی موسم میں رکھ سکتےہیں؟
کیا تیس روزوں کا فدیہ ایک ساتھ ایک ہی فقیر کو دے سکتے ہیں؟
کن صورتوں میں روزہ توڑنے پر کفارہ لازم آتا ہے؟
کیا امتحانات کی وجہ سے طلبہ کا رمضان کےروزے قضا کرنا جائز ہے؟
سفر میں روزے کا حکم
سحری اور روزہ
کیا انجیکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟