Ghalti Se Time Se Pehle Iftar Kar Liya

غلطی سے ٹائم سے پہلے افطار کر لیا

مجیب:ابوالفیضان عرفان احمدمدنی

فتوی نمبر: WAT-1059

تاریخ اجراء:12صفرالمظفر1444 ھ/09ستمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   غلطی سے ٹائم سے پہلے افطار کر لیا اور روزہ دار ہونابھی یاد ہو، تو روزہ ہو جائے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جب روزہ دار ہونا یاد ہو اور غلطی سے وقت سے پہلے افطار  کر لیا ، تو روزہ ٹوٹ جائے گا، لیکن جتناوقت باقی رہ گیاہے ،وہ روزہ دارکی طرح گزارناضروری ہے اوربعدمیں اس  روزہ کی قضا کرنا لازم ہے  ، البتہ کفارہ لازم نہیں ہو گا۔

   بہار شریعت میں ہے"یہ گمان کر کے کہ رات ہے، سحری کھالی یا رات ہونے میں شک تھا اور سحری کھا لی حالانکہ صبح ہو چکی تھی یا یہ گمان کرکے کہ آفتاب ڈوب گیا ہے، افطار کر لیا حالانکہ ڈوبا نہ تھا یا دو شخصوں نے شہادت دی کہ آفتاب ڈوب گیا اور دو نے شہادت دی کہ دن ہے اور اُس نے روزہ افطار کر لیا، بعد کو معلوم ہوا کہ غروب نہیں ہوا تھا ان سب صورتوں میں صرف قضا لازم ہے، کفارہ نہیں۔"(بہار شریعت،ج 1،حصہ 5،ص 989،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   فتاوی رضویہ میں ہے" غیر مریض و مسافر کو روزہ جاتے رہنے کی بھی حالت میں بوجہ ادب وحُرمت ماہ مبارک دن بھر مثل روزہ رہنا واجب (ہے)۔"(فتاوی رضویہ، ج 10،ص 524،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم