Haiz Se Farigh Ho Kar Ghusal Se Pehle Roza Rakhna

حیض سے فارغ ہوکرغسل سے پہلے روزہ رکھنا

مجیب: عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ

فتوی نمبر: WAT-878

تاریخ اجراء:       08ذیقعدۃالحرام1443 ھ/08جون2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر عورت کا حیض صبح فجر کا وقت شروع ہونے سے پہلے ختم ہو گیا، لیکن اس نے ابھی غسل نہیں کیا اور روزہ رکھ لیا اور پھر روزہ رکھنے کے بعد اس نے غسل کیا، تو کیا اس کا روزہ ہو جائے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   صورتِ مسئولہ میں روزہ درست ہو جائے گا، اس لیے کہ حکمِ شرعی یہ ہے کہ اگر حیض و نفاس والی عورت  صبح صادق سے پہلے پاک ہو جائے اور وہ غسل کئے بغیر سحری کر کے روزہ رکھ  لے، تو اس کا روزہ درست ہو جاتا ہے، بلکہ فرض روزہ ہو، تو اسے روزہ رکھنا ضروری ہو گا، جبکہ روزہ معاف ہونے کا کوئی عذر نہ ہو۔ اوریہ بھی یادرہے کہ روزے کی حالت میں  فرض غسل بھی ہوجاتاہے،لہذاروزہ رکھنے کے بعدغسل کرسکتے ہیں   البتہ روزے کی حالت میں غسل کرتے وقت  غرغرہ نہ کرے اورناک میں پانی چڑھانے میں مبالغہ نہ کرے ۔اوربہتریہ ہے کہ اگرصبح صادق سے پہلے غسل نہیں کرناتوکم ازکم ناک میں پانی چڑھانے اورکلی کرنے والے فرائض سحری کے وقت میں ہی  اداکرلے اور پورے جسم پرپانی پہنچانے والافرض چاہے تو صبح صادق کےبعداداکرلے۔

   بہر حال اس پر لازم ہو گا کہ غسل کر کے فجر کے وقت میں  نمازِ فجر ادا کرے، کیونکہ اگر غسل فرض ہو، تو اس میں اتنی تاخیر کرنا  کہ نماز ہی قضا ہو جائے، یہ  ناجائز و حرام ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم