Halat e Itikaf Mein Garmi Aur Safai Sutrai Ke Liye Ghusal Karna Kaisa?

حالت اعتکاف میں گرمی اور صفائی ستھرائی کے لیے غسل کرنا کیسا؟

مجیب:ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی

مصدق:مفتی محمد قاسم عطاری

تاریخ اجراء:21شعبان المعظم1431ھ/03اگست2010ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اعتکاف کے دوران بغیر شرعی حاجت کے محض گرمی اور نفاست کے لیے نہانا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   معتکف کو مسجد سے نکلنے کے دو عذر ہیں :ایک حاجتِ شرعی مثلاً جمعہ کے لئے جانا ، جبکہ اس مسجد میں جمعہ کا اہتمام نہ ہو۔دوسری حاجتِ طبعی جو مسجد میں پوری نہ ہو سکتی ہو ۔ جیسے پاخانہ، پیشاب، استنجا، وضو اور غسلِ جنابت ۔اگر فنائے مسجد میں وضو و غسل کے لئے جگہ بنی ہو تو باہر جانے کی اب اجازت نہیں ۔

   بخاری شریف کی حدیثِ پاک ہے:” عن عائشۃ رَضِیَ اللہُعَنْھا  قالت: کان النبی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یباشرنی وأنا حائض وکان یخرج رأسہ من المسجد وہو معتکف فأغسلہ وأنا حائض“یعنی حضرت عائشہ صدیقہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا سے مروی ہے ۔وہ فرماتی ہیں سرکارصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَمجھ سے جسم مس کرتے تھے،حالانکہ میں حائضہ ہوتی  اور اپنا سر مبارک بحالتِ اعتکاف میری طرف نکال دیتے ،تومیں آپ کے سر کو دھو دیتی تھی،حالانکہ میں حائضہ ہوتی۔( صحیح البخاری ، کتاب الاعتکاف ، باب غسل المعتکف ، ج 1 ، ص 665 ، حدیث : 2030 ، 2031 )

   اس حدیث سے ثابت ہوتاہے کہ دورانِ اعتکاف غسل کے لئے مسجد سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ۔ اس لیے حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَصرف سر مبارک نکالتے تھے ، لہٰذا اگر معتکف اپنا سر دھونے کے لیے مسجد سے باہر نکال دے، تو اعتکاف نہیں ٹوٹے گا۔

   المبسوط میں ہے:’’(ولا بأس بأن یخرج رأسہ من المسجد إلی بعض أھلہ لیغسلہ) لما روی أنّ النبیّ صلّی اللہ علیہ وسلم فی اعتکافہ کان یخرج رأسہ الی عائشۃ فکانت تغسلہ وترجلہ “ ترجمہ : ( معتکف کے لیے ) مسجد سے اپنے گھر والوں کی طرف سر نکالنے میں تاکہ وہ اس کو دھو دیں ، کوئی حرج نہیں ہے ، کیونکہ مروی ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ و سلم بحالتِ اعتکاف اپنا سرِ انور سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی طرف نکالتے ، تو آپ رضی اللہ عنہا سرِ انور کو دھویا کرتیں اور کنگھی کیا کرتی تھیں ۔( المبسوط ، کتاب الصوم ، باب الاعتکاف ، ج 2 ، ص 141 ، الجزء الثالث )

   اگر غسل خانہ فنائے مسجد میں ہے ، تو بغیرغسل واجب ہوئے گرمی وتروتازگی کے لئے مناسب طریقہ سے غسل کر سکتے ہیں۔صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں :’’فنائے مسجد جو جگہ مسجد سے باہر اس سے ملحق ضروریاتِ مسجد کے لیے ہے مثلاًجوتا اتارنے کی جگہ اور غسل خانہ وغیرہ ان میں جانے سے اعتکاف نہیں ٹوٹے گا۔۔۔ فنائے مسجد اس معاملہ میں حکمِ مسجدمیں ہے ۔“(ملتقطامن  فتاویٰ امجدیہ ، کتاب الصوم ، ج 1 ، ص 399 )

   اگر غسل خانہ مسجد سے باہر ہے ، تو گرمی و تروتازگی کے لئے غسل کرنے جانے سے اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم